افغان طالبان کا بڑا مطالبہ سامنا آ گیا افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغان امن معائدہ تب ہو کوئی حتمی شکل پا سکتا ہے جب کابل میں ایک نئی حکومت اور اشرف غنی کا عہدہ ختم کیا جائے۔اس کے بغیر امن معائدہ نہیں ہو سکتا۔

امریکی خبررساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سہیل شاہین نے افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے طالبان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقتدار قبضہ جمانے پر یقین نہیں رکھتے۔ماضی میں بھی زبردستی اقتدار پر قبضہ کرنے والی کوئی بھی حکومت کامیاب نہیں لہذا ہم اس فارمولے کے تحت آگے نہیں بڑھنا چاہتے۔افغان طالبان تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے جب تک دونوں فریقین کے درمیان کو معائدہ نہیں طے پا جاتا۔اس صورت میں کابل میں ایک نئی حکومت قائم کی جائے گی اور اشرف غنی کو عہدہ چھوڑنا ہو گا۔

افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اشرف غنی ایک جنگی راہب ہے اس نے عید کے موقع پر بھی طالبان کو حملے کرنے کی دھمکی دی۔ہم اشرف غنی کی حکمرانی کو بالکل بھی تسلیم نہیں کرتے جو انہوں نے 2019 کے انتخاب میں ایک بڑے دھوکے سے حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ بار بار جنگ بندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، مطالبہ کرنے والے یہ چاہتے ہیں کہ افغان طالبان ہتھیار ڈال دیں مگر وہ مفاہمت نہیں چاہتے، جنگ بندی کیلئے ایک نئی حکومت کے قیام کا معاہدہ ہونا چاہیے جو طالبان سمیت تمام افغانوں کیلئے قابل قبول ہو، اس کے بعد جنگ بندی ہوگی۔

واضح ہو کہ 2019 کے افغان انتخابات کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے اپنی اپنی جیت کا اعلان کیا تھا اور دونوں نے صدر کا دعویٰ کرت ہوئے حلف بھی اٹھا لیا تھا۔مگر بہت میں یہ مسلہ ایک معاہدے پر ختم ہوا جس کے تحت اشرف غنی کو افغان صدر اور عبداللہ عبداللہ کو حکومت میں دوسرے نمبر کا عہدہ اور مصالحتی کونسل کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں