آج کا وظیفہ جو کہ رزق کی تنگی سے پریشان لوگ مالی خوشحالی نصیب ہونے کیساتھ آپ کو روحانی خوشحالی بھی نصیب ہوگی ۔اور اس کی بڑی عجیب وغریب خواص ہیں یہ ایسا وظیفہ جو مسلسل کرتا رہا ہے اسے کبھی بھی زندگی میں مالی تنگی نہیں آئی ۔ یہ اتنا مجرب وظیفہ ہے۔وظیفہ یہ ہے کہ اسلامی مہینہ کے پہلا ہفتہ کے دن فجر کی نماز کے بعد اول وآخرگیارہ مرتبہ درود شریف پھر ستر مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی اور آخرمیں گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھنی ہےجب اتوار کا دن آئے ۔اول آخر گیارہ مرتبہ درود شریف ساٹھ مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے۔

پھر پیر والے دن اول آخر گیارہ مرتبہ درود شریف پچاس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے ۔ پھر منگل والے دن اول آخر گیارہ مرتبہ درود شریف چالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے ۔ بد ھ والے دن گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف تیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے ۔ جمعرات والے دن گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف بیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے ۔ جمعہ والے دن گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف دس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھنی ہے ۔ اس طرح سے آپ نے کبھی بھی یہ چیز نہیں چھوڑنی اور ہمیشہ کرتے رہنا ہے۔ انشاء اللہ آپ خوداس کا فائدہ محسوس کریں گے ۔یہ ایک وظیفہ کرلیں یہ تمام وظیفوں پر بھاری ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے سورۃ فاتحہ کو سورۃ شفاء بھی کہا ہے یہ برکت کیلئے بھی بہت اچھا ہے ۔ لہذا آپ لوگوں سے التماس کرتا ہوں آپ کی زندگی میں کوئی مالی پریشانی ہے توآپ کی پریشانی کا ضرور حل نکلے گا۔ علم روحانیت اتنا گہرا سمندر ہے جس کی تہہ کے راز پالینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس کیلئے تارک الدنیا ہوکر شب و روز محنت کی ضرورت ہے جسے کوئی عام انسان دوچار دنوں کیلئے برداشت نہیں کرسکتا علم روحانیت کے ساتھ آپ اتنا ہی تعلق

رکھیں یہ نہ سمجھئے کہ وہم اور شک صرف روحانی قوتوں کو کمزور کرتا ہے بلکہ اس کے اثرات جسمانی بھی ہوتے ہیں اگر انسان اللہ اور قرآن کے بتائے ہوئے طریقوں پر پورے یقین سے زندگی کے راستے متعین کرتا چلا جائے تو اس کے دماغ کے خلیے اپنا پورا کام کرتے رہیں گے اور اگر دماغ کو وہم اور شک میں الجھا لیا جائے تو دماغ کے خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ ہونے لگتی ہے پھر جب دماغ کو انسان یقین اور وہم کی کشمکش میں مبتلا کرلیتا ہے تو دماغ کے خلیے تعمیری کام چھوڑ دیتے ہیں اور ان میں شکست و ریخت کا عمل تیز ہوجاتا ہے انسان کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالتا ہے اور ان خوبیوں کا اظہار کرتا ہے جن سے اس کی شخصیت محروم ہوتی ہے۔ علم روحانیت اتنا گہرا سمندر ہے جس کی تہہ کے راز پالینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس کیلئے دنیا کی محبت کو چھوڑکر شب و روز کی محنت کی ضرورت ہے جسے کوئی عام انسان دوچار دنوں کیلئے برداشت نہیں کرسکتا۔ علم روحانیت کے ساتھ آپ اتنا ہی تعلق رکھیں۔ یہ نہ سوچنے لگیں کہ ان وظائف اور عملیات کا اثر کس طرح ہوتا ہے صرف یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ اثر نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا؟کیونکہ یقینا اس میں کوئی کمی بیشی رہ گئی یا کوئی غلطی ہوگئی۔ اگر ہم دوران وظائف اپنے اخلاق اور کردار کی برائیوں کو سینے سے لگائے رکھیں گے اور اعمال بد سے اجتناب نہیں کریں گے تو یہ وظائف الٹا اثر کریں گے یعنی مزاج غصہ زود پشیمانی‘ چڑچڑاپن‘ بے چینی وغیرہ جس کا بظاہر کوئی جواز نہیں ہوتا لیکن وہ اپنے گھر والوں کو دوستوں وغیرہ کو کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے۔

یاد رکھئے کہ آیات قرآنی اور وظائف کالے جادو کے الفاظ نہیں کہ آپ ذہن میں ہر طرح کی بدی اور نیت میں شیطانی رجحانات رکھ کر اللہ کے اس کلام کو دہراتے چلے جائیں گے ۔آپ پر الٹے اثرات نہ ہوں مثلاً اگر آپ کالے جادو سے اپنا کوئی مطلب نکلوا رہے ہیں تو اس دوران آپ جتنے بھی برے کام اور اپنی نیت اور ذہنیت میں جتنی زیادہ شیطانیت ہے آپ کو اتنے ہی بہتر نتائج حاصل ہونگے کیونکہ کالا جادو شیطان سے منسوب ہے اس کے برعکس اگر کوئی روحانی عمل یا کوئی وظیفہ اور ذکر الٰہی بتایا جاتا ہے تو لازمی ہے کہ شر کی بجائے ذہن اور نیت میں خیروخلوص اور خیالات میں پاکیزگی رکھی جائے۔ گناہوں سے توبہ کی جائے اور آئندہ گناہوں سے بچاجائے تو ان وظائف کے ایسے حیران کن نتائج نکلیں گے کہ عقل حیران رہ جائیگی۔ برائیوں میں جو سب سے پہلے بری عادت پیدا ہوتی ہے وہ ہے جھوٹ بولنا‘ جھوٹ دین اور ایمان کو دیمک کی طرح کھاجاتا ہے۔ جھوٹ بولنے والے افراد کا کوئی وظیفہ یا روحانی عمل اثر نہیں دکھاتا‘ اسی طرح دوسری برائیاں دھوکہ بازی‘ فریب‘ کینہ‘ حسد‘ ماں باپ کی نافرمانی‘ غیبت اور دیگر برائیاں شامل ہیں۔ اگر آپ ان تمام برائیوں سے سچے دل سے توبہ کریں تو کامیابی ضرور ہوگی اور ضرور اچھے نتائج حاصل ہوں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں