سورہ یٰسین میں دس قسم کی عظیم الشان برکات ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے تم یٰسین پڑھاکرو کیونکہ یٰسین میں دس قسم کی برکتیں ہیں ‘ جو بھوکا پڑھتا ہے وہ سیر ہوجاتا ہے‘ جو پیاسا پڑھتا ہے وہ سیراب ہوجاتا ہے جو برہنہ پڑھتا ہے اسے لباس پہنا دیا جاتا ہے جو غیرشادی شدہ پڑھتا ہے

اس کی شادی ہوجاتی ہے‘ جو قیدی پڑھتا ہے وہ بری ہوجاتا ہے‘ جو مسافر پڑھتا ہے اس کی سفر پر مدد کی جاتی ہے جو مقروض پڑھتا ہے اس کا قرض ادا ہوجاتا ہے جو کسی گمشدہ چیز کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ اس کو پالیتا ہے کسی قریب المرگ کے پاس پڑھی جائے تو اس پر نزع کی آسانی ہوجاتی ہے۔ (ابن مردویہ) عذاب قبر سے حفاظت والی سورة ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورة ملک کا ایک نام مانعہ ہے یعنی بحکم خداوندی پڑھنے والے سے عذاب کو روکتی ہے۔ ایک شخص کے پاس قبر میں عذاب کے فرشتے سر کی طرف سے آئے سر نے کہا تمہارے لیے مجھ پر کوئی راہ نہیں کیونکہ اس نے میرے اندر سورہ ملک محفوظ کی ہے

پھر پیروں کی طرف سے آئے پیر کہیں گے تمہارے لیے ہم پر بھی کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ شخص ہم پر کھڑا ہوکر سورہ ملک پڑھا کرتا تھا تو اللہ کے حکم سے یہ سورت اپنے قاری سے عذاب کو ٹال دے گی۔ جو یہ سورت رات کو پڑھ لے اس نے بہت زیادہ اور بیحد عمدہ کمائی کرلی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کاطریقہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ اگر کسی شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شوق ہو وہ جمعہ کی رات میں دو رکعت نفل نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ مرتبہ آیة الکرسی اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور سلام پھیرنے کے بعد سو مرتبہ یہ درود شریف پڑھے۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الاُمِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہ وَصَحبِہ وَبَارِک وَسَلِّم۔ اگر کوئی شخص چند مرتبہ یہ عمل کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب فرمادیتے ہیں بشرطیکہ شوق اور طلب کامل ہو اور گناہوں سے بھی بچتا ہو۔ مسلمان کو کپڑا پہنانے والا اللہ کی حفاظت میں رہتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک سائل آیا (اور اس نے کچھ مانگا) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا رمضان کے روزے رکھتے ہو؟

اس نے کہا جی ہاں! حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے مانگا ہے اور مانگنے والے کا حق ہوتا ہے اور یہ ہم پر حق ہے کہ ہم تمہارے اوپر احسان کریں پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اسے کپڑا دیا اور فرمایا: میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان بھی کسی مسلمان کو کپڑا پہناتا ہے تو جب تک اس کے جسم پر اس کپڑے کا ایک ٹکڑا رہے گا اس وقت تک وہ پہنانے والا اللہ کی حفاظت میں رہے گا۔ (حیاة الصحابہ جلد۲ صفحہ ۲۷۲) دو جھگڑنے والوں کو دیوار کی نصیحت بنی اسرائیل میں سے ایک آدمی کا انتقال ہوگیا‘ اس کے دو بیٹے تھے ان دونوں کے مابین ایک دیوار کی تقسیم کے سلسلے میں جھگڑا ہوگیا

جب دونوں آپس میں جھگڑ رہے تھے تو انہوں نے دیوار سے ایک غیبی آواز سنی کہ تم دونوں جھگڑا مت کرو کیونکہ میری حقیقت یہ ہے کہ میں ایک مدت تک اس دنیا میں بادشاہ اور صاحب مملکت رہا پھر میرا انتقال ہوگیا اور میرے بدن کے اجزاءمٹی کے ساتھ مل گئے۔ پھر اس مٹی سے کمہار نے مجھے گھڑے کی ٹھیکری بنادیا ایک طویل مدت تک ٹھیکری کی صورت میں رہنے کے بعد مجھے توڑ دیا گیا۔ پھر ایک لمبی مدت تک ٹکڑوں کی صورت میں رہنے کے بعد میں مٹی اور ریت کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔ پھر کچھ مدت کے بعد لوگوں نے میرے اجزائے بدن کی اس مٹی سے اینٹیں بناڈالیں اور آج تم مجھے اینٹوں کی شکل میں دیکھ رہے ہو‘ لہٰذا تم ایسی مذموم و قبیح دنیا پر کیوں جھگڑتے ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں