وہ گلا پھاڑ پھاڑ کرتقریر کررہا تھا کہ اچانک اس کی زبان بند ہوگئی مجمع میں شور ہوا کہ بولیے چپ کیوں ہو گئے؟پھر بھی اس کے لبوں پر جیسے خاموشی کی مہر لگ چکی ہو مجمع سے برابر شور بلند ہو رہا تھا کہ بولیے بولیے کیوں چپ ہوگئے ؟اس نے کہاہم میں کوئی محمدی آگیا ہے۔یہ یہودیوں کا ایک نامی گرامی خطیب تھا جس کی زبان اچانک بند ہوگئ وہ کون سی قوم ہے جس نے جھوٹ بولا پھر بھی جنت میں جائے گی ؟ اوربدحواسی کا شکارہوگیا۔ لوگوں نے کہا کہ کیا اس محمدی کو قتل کردیں ؟ نہیں نہیں قتل مت کرو ۔ یہودی خطیب لرزہ براندام ہے اور تھرتھر کانپ رہا تھا اس کی زبان لڑکھڑا رہی تھی کافی دیر بعد اس نے کہا ؛او محمد کا کلمہ گو۔ کیا تو میرا مقابلہ کرسکتا ہے ؟ اچانک ایک بزرگ کھڑے ہوئے جنہیں دنیا حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کے نام سے یاد کرتی ہے انہوں نے کہا او یہودی تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمہ گو کے بارے میں سنا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمہ گو کو نہیں سنا۔ پوچھ کیا پوچھتا ہے لیکن ایک بات یاد رکھ میں بھی تجھ سے ایک سوال کروں گا کیا تو جواب دے گا ؟

یہودی خطیب نے کہا کہ ہاں دوں گا ۔حضرت بایزید رحمہ اللہ سٹیج پر چڑھ گئے دونوں آمنے سامنے تھے سلسلہ سوالات یہودی خطیب کی طرف سے شروع ہوا ۔ ایک بتاؤ جس کا دوسرا نہیں ؟ 1. فرمایا اللہ ایک ہے اس کے ساتھ دوسرا نہیں ۔ دو بتا ؤ جس کا تیسرا نہ ہو ؟ 2. فرمایا الیل والنھار دن اور رات اس کا تیسرا نہیں۔ کہا تین بتاؤ جس کا چوتھا نہیں ؟ 3. فرمایا لوح، قلم اور کرسی یہ تین ہیں اس کا چوتھا نہیں ۔ چار بتاؤ جسکا پانچواں نہیں ؟ 4. فرمایا تورات ،زبور، انجیل اور قرآن یہ چار ہیں ان کا پانچواں نہیں۔ پانچ بتاؤ جس کا چھٹا نہیں ؟ 5. فرمایا اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں چھ نہیں ۔ چھ بتاؤ جس کا ساتواں نہیں ؟ 6. فرمایا خلق السموات والارض وما بینھما فی ستۃ ایام ثم استوی علی العرش چھ دن میں زمین آسمان بنائے سات نہیں۔ کہا سات بتاؤ جس کا آٹھواں نہیں؟ 7.فرمایا الم تروا کیف خلق اللہ سبع سموات طباقا وجعل القمر فیھن نورا وجعل الشمس سراجا۔ میرا رب کہتا ہے میں نے سات آسمان بنائے اس لیے آسمان سات ہیں اس کا آٹھواں نہیں ۔ کہاآٹھ بتاؤ جس کا نواں نہیں؟ 8 . فرمایا ویحمل عرش ربک فوقھم یومئذ ثمانیۃ میرے رب کے عرش کوآٹھ فرشتوں نے پکڑا ہوا ہے 9 نے نہیں وہ نو بتاؤ جس کا دسواں نہیں ؟ 9. فرمایا وکان فی المدینۃ تسعۃ رھط یفسدون حضرت صالح علیہ السلام کی قوم میں 9 بڑے بڑے بدمعاش تھے دسواں نہیں تھا اللہ نے9 کہا ۔

کہا وہ دس بتاؤ جس کا گیارہوا نہیں؟ 10. فرمایا حج میں کوئی غلطی ہو جا ئے تو اللہ نے ہمیں سات روزے وہاں رکھنے اور تین گھر میں رکھنے کا حکم دیا ہے تلک عشرۃ کاملہ یہ دس ہیں گیار ہ نہیں ۔ وہ گیارہ بتاؤ جس کا بارہواں نہیں ؟ 11. فرمایا یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی تھے بارہ نہیں ۔ وہ بارہواں جس کا تیرہواں نہیں؟12. فرمایا سال میں اللہ نے بارہ مہینے بنائے ہیں تیرہ نہیں ۔ وہ تیرہ جس کا چودہ نہیں؟ 13. فرمایا رایت احد عشر کوکبا والشمس والقمر رایتھم لی سجدین ۔حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا کہ میں نے گیارہ ستارے دیکھے ایک سورج دیکھا ایک چاند دیکھا جو مجھے سجدہ کر رہے ہیںیہ تیرہ ہیں چودہ نہیں ۔ 14 . وہ چیز بتاؤ جس کو خود اللہ نے پیدا فرمایا اور پھر اسی کے بارے میں خود ہی سوال کیا؟ فرمایا حضرت موسی علیہ السلام کا عصا ڈنڈا اللہ کی پیدا وار ہے لیکن خود اللہ نے حضرت موسی علیہ السلام سے اس کے بارے میں سوال کیا وما تلک بیمینک یموسی کہ اے موسی تیرے ہاتھ میں کیا ہے۔ سب سے بہترین سواری کون سے ہے؟ 15 .فرمایا سب سے بہترین سواری گھوڑا ہے ۔ سب سے بہترین دن کو ن سا ہے؟ 16. فرمایا جمعہ کا دن سب سے بہترین ہے۔ سب سے بہترین رات کون سے ہے ؟ 17. فرمایا لیلۃ القدر کی رات سب سے بہترین ہے ۔ سب سے بہتر مہینہ کو ن سا ہے ؟ 18. فرمایا رمضان کا مہینہ سب سے بہترین ہے۔ وہ کون سی چیز ہے جس کو اللہ نے پیدا کر کے اس کی عظمت کا اقرار فرمایا ؟

19. فرمایا اللہ نے عورت کو مکار بنایا اور اس کے مکر کا اقرار کیا ان کید ھن عظیم عورت کا مکر بڑا زبر دست ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ بڑے سے بڑے عقلمند کے قدم اکھاڑنے والی ہو اور کوئی چیز نہیں ہے سوائے عورت کے مکر کے بڑوں بڑوں کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ وہ کون سی چیز ہے جو بے جان مگر سانس لیتی ہے ؟ 20. فرمایا والصبح اذا تنفس میرا رب کہتا ہے مجھے صبح کی قسم جب وہ سانس لیتی ہے۔ وہ کون سی چودہ چیزیں ہیں جنہیں اللہ نے اطاعت کا حکم دیا اور ان سے بات کی ؟ 21. فرمایا سات آسمان سات زمین ثم استوی الی السماء وھی دخان فقال لھا وللارض ائیتا طوعا او کرھا قالتا اتینا طائعین اللہ نے سات زمین سات آسمان بنائے اور ان چودہ کو خطاب کرکے فرمایا میرے سامنے جھک جاؤ تو ان چودہ کے چودہ نے کہا یا اللہ ہم آپ کے سامنے جھک رہے ہیں وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے خود پیدا فرمایا پھر اللہ نے اسے خرید لیا ؟ 22. فرمایا اللہ تعالی نے مسلمانوں کو پیدا کیا اور ان کو خود خرید لیا جنت کے بدلے میں ان اللہ اشتری من المومنین انفسھم واموالھم بان لھم الجنۃ اے مسلمان اللہ کی قسم نہ تو بیوی کا ہے نہ توبچوں کا ہے نہ تو تجارت کا ہے نہ تو صدارت کا ہے نہ تو حکومت کا ہے نہ تو کسی جماعت کا ہے تو اللہ اور اس کے رسول کا ہے تو اللہ اور اللہ کے رسول کا بن کر چلے گا تو یہ سارا نقشہ تیرے تابع ہو کر چلے گا اور اگر تو اللہ اور اس کے رسول سے ٹکرائے گا تو اللہ تجھے ذلیل کر دے گا ۔

وہ کون سی بے جان چیز ہے جس نے بے جان ہو کے بیت اللہ کا طواف کیا ؟ 23. فرمایا نوح علیہ السلام کی کشتی پانی پر چلی اور چلتے چلتے جب بیت اللہ پر آئی اور بیت اللہ کے سات چکر لگائے ۔ وہ کون سی قبر ہے جو اپنے مردے کو لے کر چلی؟ 24 . فرمایا حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی جو حضرت یونس علیہ السلام کو چالیس دن لے کر اند رچلتے پھرتی رہی وہ قبر کی طرح تھی اور قبر کی طرح چل رہی تھی حضرت یونس علیہ السلام کو پیٹ میں بیٹھا کر نہ مرنے دیا ااور نہ بھوکا رکھا نہ پیاسا رکھا نہ بیمار کیا نہ پریشان حضرت یونس امانت بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ 25 . فرمایا یوسف علیہ السلام کے بھائی وجاؤا علی قمیصہ بدم کذب قال بل سولت لکم انفسکم امرا ۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی شام کو آئے اور بکرے کا خون کرتے پر مل کر آئے اور جھوٹ بولا کہ یوسف کو بھیڑیا اٹھا کےلے گیا ہے لیکن حضرت یعقوب کی تو بہ اور استغفار کرنے پر اللہ ان کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ وہ کون سی قوم ہے جو سچ بولے گی پھر بھی جہنم میں جائے گی ؟ 26 . فرمایا یہودی اور عیسائی ایک بول میں سچے ہیں یہودی کہتے ہیں عیسائی باطل پر ہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہودی باطل پر ہیں اس بول میں دونوں سچے ہیں وقالت الیہود لیست النصاری علیشیء وقالت النصاری لیست الیھود علی شیء دونوں سچے ہیں

اس بول میں لیکن دونوں جہنم میں جائیں گے ۔ یہاں تک پہنچ کر یہودی عالم خاموش ہوگیا اب باری حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کی ۔انہوں نے یہودی عالم کو مخاطب بنا کر ایک سوال کیا کہ ما مفتاح الجنۃ مجھے بتا جنت کی چابی کیا ہے؟ یہودی عالم خاموش ہو گیا تو نیچے مجمع سے لوگوں نے کہا بولتے کیوں نہیں؟ بولو تم نے سوالوں کی بوچھاڑ کی وہ ہر ایک کا جواب دیتا رہا اور آپ ایک کا بھی جواب نہیں دے رہے ۔کہنے لگا ؛جواب مجھے آتا ہے مگر تم مانو گے نہیں ہے۔ لوگوں نے کہا اگر توں کہے گا تو ہم مان لیں گے ۔ اس نے کہا کہ جنت کی چابی تو محمد رسول اللہ ہیں۔ چنانچہ سارا مجمع یہودی خطیب کی یہ بات سن کے حیران ہوا کہ اگر معاملہ یہ ہے تو پھر تم نے آج تلک یہ ہم سے کیوں چھپایا ۔یہودی خطیب تو وہاں سے سرک گیا لیکن وہاں پر موجود سینکڑوں حقیقت پسند اور منصف مزاج لوگوں نے سرکار دوعالم کا کلمہ پڑھ لیا اور اسلام میں داخل ہوگئے ۔یہودیو آج بھی بایزید کی روحانی اولاد تمہارے سوالات کے جوابات دے رہی ہے لیکن مامفتاح الجنۃ کے سوال کا جواب تم نے چھپا رکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں