کیا سورة الرحمن میں تمام بیماریوں کا حل یا علاج موجود ہے؟ جی ہاں، قرآن پاک کا ہر لفظ شفا ہے۔ بعض عملی تجربوں سے بھی ثابت ہو چکا ہے کہ کائنات میں کسی بھی فرد کو کسی قسم کا کوئی عارضہ لاحق ہو۔ کوئی ذہنی اُلجھن یا کوئی قلبی بے چینی ہو، کالا پیلا جادو ہو، یا جن آسیب کا سایہ، سورة الرحمن ہر ایسی تکلیف، بدبختی

اور نحوست کے لئے تیر بہدف ہے۔ یاد رکھئے ”الرحمن“ اللہ عزو جل کی صفت خاص ہے،جو بحیثیت رحمن تمام انسانوں کو ،چاہے وہ کسی مذہب، فرقے یا کردار کے مالک ہوں، سب پر یکساں مہربان ہے۔ کوئی اس بات کو تسلیم کرے، نہ کرے۔ کوئی اچھے کام کرتا ہو، یا بُرے۔ اس پاک ذات کی مہربانیاں سب کے لئے یکساں ہیں۔ بالخصوص سماعت قرآن کے سلسلے میں جب آپ آنکھیں بند اور ذہن کو خالی کر کے صرف اللہ کا تصور باندھ کر بیٹھتے ہیں، تو قلب و ذہن میں اللہ کی یکسوئی آپ کو رحمت کے نور سے مستغرق کر دیتی ہے۔ ج۔سمانی بیماری بہت چھوٹی چیز ہے۔ اصل بی۔ماری س۔وچ کی ہے۔ م۔نفی سوچ یا خیالات کے ردعمل سے جن۔م لینے والی یہ بیماریاں جسم کو دیم۔ک کی طرح چاٹ جاتی ہیں، تاہم اس من۔فی س۔وچ کو مثبت سوچ کے پاکیزہ جذبوں کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ سید عالم حضور پُرنورﷺ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک، بہترین دوست اور وفا کرنے والی پاک ذات صرف اللہ کی ہے۔ ہرشے اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے، جو بھی اُسے سچے دل سے پکارتا ہے، وہ اُس کی داد رسی کرتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس سورہ کی برکت سے اب تک ہزاروں افراد فیض یاب ہو چکے ہیں۔ بہت سے

مشاہدات کے بعد ثابت ہو چکا ہے کہ سورة الرحمن میں بہت سی فضیلتیں ہیں، اس میں ان تمام بیماریوں کا علاج موجود ہے، جو لاعلاج تصور کی جاتی ہیں، جو م۔وذی ہی نہیں، م۔ہلک و ج۔ان لی۔وا بھی ہیں۔ اگر ہم دین کے قریب آ جائیں اور اللہ کو یاد کر کے اُس کی ہدایات پر عمل کریں تو ہمارے بہت سے مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔ یقینا قرآن پاک میں ہماری ہر مشکل اور مسئلے کا حل چھپا ہے۔ ہم کوشش کریں کہ اپنے دین اور قرآن کو جانیں تو یقینا ہمارے لئے یہ عمل باعث نجات ہو گا۔ سورة الرحمن کی جو افادیت بیان کی گئی ہے۔ پہلے مجھے بھی اس کا یقین نہیں تھا ،لیکن جب مَیں بیماروں اور اُن تمام لاعلاج مریضوں سے ملا تو میرا وسوسہ اس یقین میں بدل گیا کہ قرآن ہدایت ہی نہیں، شفا بھی ہے۔ ہم چونکہ بھٹکے ہوئے ہیں، اس لئے ریسرچ نہیں کرتے۔ ورنہ ہم آج جن شدید مشکلات کا شکار ہیں اُس سے نکل سکتے ہیں اور اس سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم نہایت اخلاص کے ساتھ قرآن پر ریسرچ کریں اور اس سے سیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے اس میں کیا کیا خزانے چھپائے ہیں یہ ہم پر عیاں ہو گئے، تو شاید ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں