جو لوگ سجدے ک حالت میں پاؤں اٹھا لیتے ہیں نماز نہیں ہوتی فاسد ہوجاتی ہے کیونکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے کہ ہر بندہ سات اعضاء پر سجدہ کرتا ہے دو ہاتھ دو پاؤں گھٹنے اور چہرہ اگر ان میں سے کسی ایک کو بھی آپ نے اُٹھا لیا تو سات نر ہیں تو سجدہ نہیں ہوا سجدہ نہ ہوا نماز ہی نہیں ہوئی
پھر کھیلتے رہتے ہیں پیچھے ٹانگیں اٹھا کر آج کل ہمارے نوجوان لوگ اسی طرح کرتے ہیں کہ جب نماز میں ہوتے ہیں تو انہیں کھرک شروع ہوجاتی ہے ویسے ان کو خارش نہیں ہوتی نماز میں شروع ہوجاتی ہے کہ یہ دیکھانے سے عمل کثیر سے نماز فاسد نہیں ہوتی قرآن کہتا ہے مومن کی صفت خشوع ہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ ایک صحابی تھے نماز میں داڑھی کھجلا رہے تھے فرمایا اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے ہاتھوں میں بھی خشوع ہوتا تو یہ داڑھی سے نہیں کھیلتا آج کل تو بال بناتے رہتے ہیں ماشاء اللہ جوان نے کہا کہ یہ بھی دیکھ لیتے ہیں۔ کہ کال کس کی ہے تا کہ کوئی ارجنٹ کا ل نہ ہو ناں انا للہ وانا الیہ راجعون لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم یقین کیجئے کہ نمازوں کو برباد نہ کرو نماز میں خشوع ہو خضوع ہو نظر سجدے کی جگہ پر ہو اور جب آپ تشہد میں ہیں تو گود والی جگہ پر ہو اور بلا وجہ نہ ہلیں یہ یمین شمال نہ آگے نہ پیچھے نہ حرکت نماز سکون کا نام ہے نماز قنوط کا نام ہے نماز کا حرکت کا نام نہیں ہے ۔سوال کیا گیا میری عادت ہے کہ ہر دعا کے
بعد نماز سجدے میں مانگتی ہوں کیا یہ جائز ہے ؟ بہتر یہ ہے کہ سجدے میں نہ مانگیں دو رکعت نفل کی نیت کر کے پھر سجدے میں اللہ والی دعائیں مانگتے رہیں لیکن اگر کوئی مانگے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ سجدے کی حالت میں دعائیں مانگی جاسکتی ہیں بلکہ وہ دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم زیادہ مانگتے تھے یا حی یاقیوم برحمتک استغیث یامقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک لیکن یاد رکھیں اگر نماز نفل ہے علیحدہ پڑھ رہیں ہوں۔ اگر فرض ہے امام کے پیچھے تو تسبیحات زیادہ ہیں۔ دعاؤں میں نہ لگ جائیں۔ سبحان اللہ سات دفعہ کی بجائے گیارہ مرتبہ کہہ لو اپنے اعمال پر توجہ دیجیے ۔ حقوق العباد لازمی طور پورے کیجیے۔ اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھیں۔ کیونکہ اللہ کبھی حقوق کےتلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا ۔ قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو مع اف فرما دے گا۔ مگر حقو ق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ۔ ان کو مع اف نہیں فرمائےگا۔ ان پر آپ کو س زادی جائے گی۔ اور آپ کو نیکوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائےگا۔