حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام ایک بستی پر سے گزرے تو اس کے تمام باشندوں کو گلیوں میں منہ کے بل گرے ہوئے م ر د ہ حالت میں پا یا آپ ؑ کو بہت تعجب ہوا اور فر ما یا: اے حواریو یہ لوگ اللہ عزو جل کے ع ز ا ب اور غ ض ب میں مبتلا ہو گئے ہیں تو حواریوں نے عر ض کی : اے روح اللہ ؑ ہم ان کا واقعہ جا ننا چاہتے ہیں۔ حضرت سید نا عیسی ؑ نے ان کے بارے میں جانے کے لیے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کی تو اللہ عزوجل نے ان کی طرف وحی فرما ئی:

رات کا وقت ہو تو بستی والوں کو آواز دینا تمہیں جواب دیں گے ۔ پھر جب رات ہوئی تو حضرت سید نا عیسیٰ ؑ ایک ٹیلے پر تشریف لا ئے اور بستی والوں کو پکارا تو ان میں سے ایک شخص نے جواب دیا: لبیک یا روح اللہ تو حضرت عیسیٰ ؑ نے اس سے پو چھا: تمہارا واقعہ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: اے روح اللہ ؑ ! رات کو ہم چین سے سوئے تھے اور صبح کو ہلا کت میں مبتلا ہو گئے پو چھا: ایسا کیونکر ہوا؟ عرض کی: دنیا کی محبت اور ب د ک ا ر وں کی پیروی کی وجہ سے حضرت سید نا حضرت سید نا عیسی السلام نے پوچھا دنیا سے تمہاری محبت کیسی تھی ؟

عرض کی جیسے ایک بچے کو اپنی ماں سے ہوتی ہے جب وہ ہمارے پاس آتی تو ہم خوش ہو تے اور جب ہم سے جدا ہوتی تو ہم غمگیں ہوتے اور رونے لگتے پھر حضرت عیسیٰؑ نے پو چھا: اے فلاں ! تمہارے ساتھیوں کو کیا ہوا وہ کیوں نہیں جواب دیتے؟ عرض کی : ان کے جبڑوں میں بہت طاقتور فرشتوں نے آ گ کی لگا میں ڈال رکھی ہیں فر ما یا تو ان میں سے کیسے جواب دے رہا ہے؟ عرض کی: ” میں ان کے ساتھ تو ہوں مگر حقیقت میں، میں ان میں سے نہیں جب ان پر ع زاب آیا تو ان کے ساتھ ساتھ میں بھی ع ز ا ب میں مبتلا ہوگیا

میں اس وقت جہنم کے کنارے پر لٹکا ہوا ہوں اور میں نہیں جا نتا کہ مجھے اس سے نجات ملے گی یا میں ج ہ ن م میں دھکیل دیا جاؤں گا۔ اے زندگی کے مسافر تو حد سے گزر چکا ہے اپنی آزما ئش پر آنسو بہا کہیں ایسا نہ ہو کہ تجھے دھکار دیا جائے اور وہ شخص جس کی اکثر عمر گز رگئی اور گزرا ہوا وقت لوٹ نہیں سکتا ۔ نصیحتوں نے تیری رہنما ئی کی اور بڑھا پے نے بھی خبردار کیا م و ت قریب ہے اور زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رہی ہے” اے آدمی بے شک تجھے اپنے رب کی طرف ضرور دوڑنا ہے”

اپنا تبصرہ بھیجیں