حضور اکرم، نور مجسم،شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ رجب اللہ تعالیٰ کامہینہ ہے شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ شعبان المعظم جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے یہ بڑی برکتوں اور فضیلتوں کا ماہ مبارک ہے۔ ماہِ شعبان کو یہ فیصلت بھی حاصل ہے کہ اس میں ایک ایسی بابرکت رات موجود ہے جسے شب برأت کہتے ہیں یہ شعبان کی پندرھوں رات ہے۔شب برأت وہ مقدس رات ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں ’’لیلتہ مبارکہ‘‘یعنی برکتوں والی رات فرمایا ہے ۔ اس مبارک رات کے اس کے علاوہ نام یہ ہیں ’’لیلۃبرأۃ‘‘ یعنی دوزخ سے بری ہونے کی رات ’’لیلۃ الرحمۃ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کی رات اور ’’لیلۃ الصک‘‘ یعنی دستاویزات کی رات بھی کہا جاتا ہے ۔

حضرت امام عبدالرحمن صفوری ؒ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کسی پہاڑ کے پاس سے گزر رہے تھے۔ وہاں آپ کی نظر ایک عجیب و غریب سفید پتھر پر پڑی ۔آپ حیرت سے اسے دیکھنے لگے کہ عین اس موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی اور ارشاد فرمایا،’اے عیسیٰ (علیہ السلام) کیا اس سے زیادہ عجیب ترچیز تم پر ظاہر نہ کروں؟ عرض کیا ہاں ضرور۔ چنانچہ وہ سفید پتھر پھٹ گیا اور اس میں سے ایک عبادت گزاربزرگ ہاتھ میں عصالئے حاضر ہوئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس بزرگ سے پوچھا،تم اس پتھر میں کتنے سال سے عبادت میں مصروف ہو؟ بزرگ کہنے لگے چار سوبرس سے۔یہ سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی مقدس بارگاہ میں عرض کی۔’اے اللہ میرا یہ گمان ہے کہ اس بندے سے زیادہ عبادت گزار بندہ کوئی دوسرا نہیں۔‘ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، اے عیسیٰ میرے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اُمتی کا شعبان کی پندرہ ہویں شب میں دورکعت نماز پڑھ لینا اس کی چار سو برس کی عبادت سے افضل ہے۔( نزھۃ المجالس، جلد اوّل)مذکورہ واقعہ سے شعبان کی پندرہویں شب کی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور سرور کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، اے عائشہ کیا تم نہیں جانتی کہ یہ شب نصف شعبان کی شب ہے، اللہ تعالیٰ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر گناہ گاروں کو دوزخ سے آزاد فرماتا ہے۔ سوائے ان چھ افراد کے۔۔۔(1) شراب کا عادی (2) والدین کا نافرمان (3) زنا کرنے والا (4) قطع تعلق کرنے والا(5) فتنہ باز (6)چغل خور (مکاشفتہ القلوب، ص684)

حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس رات غروب آفتاب سے ہی آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کروں۔کون مجھ سے رزق طلب کرتا ہے کہ میں اس کو رزق دوں، کون مبتلائے مصیبت ہے کہ میں اسے عافیت دوں۔۔۔ اسی طرح صبح تک ارشاد ہوتا رہتا ہے۔(ابن ماجہ شریف)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں رات حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا ۔ اے اللہ کے رسول اپنا سر مبارک اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھئے حضور نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ رات ہے تو جبرائیل نے کہا کہ یہ ایسی رات ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ رحمت کے تین سو دروازے کھولتا ہے اور ایمان والوں کی بخشش فرما دیتا ہے ۔سوائے مشرک ، کاہن، زانی اور جادوگر کے کہ وہ جب تک اپنے گناہوں سے سچی توبہ نہ کریں۔ پھر حضور نے بہشت کے دروازوں کو کھلا ہوا پایا اور یہ دیکھاکہ پہلے دروازے سے فرشہ ندا کر رہا ہے کہ اس رات رجوع کرنے والے کے لئے خوشخبری ہے ۔ دوسرے دروازے کا فرشتہ آواز دیتا ہے کہ اس رات سجدہ کرنے والوں کے لئے خوشخبری ہے ۔تیسرے دروازے والا پکارتا ہے کہ اس رات میں دُعا کرنے والے کے لئے خوشخبری ہے ۔ چوتھے دروازے کا فرشتہ اعلان کرتا ہے کہ آج اللہ کا ذکر کرنے والوں کے لئے خوشخبری ہے۔ پانچویں دروازے کا فرشتہ کہتا ہے کہ اللہ کے خوف سے رونے والوں کے لئے خوشخبری ہے چھٹے دروازے پر فرشتہ کہتا ہے کہ آج صاحب ایمان کے لئے خوشخبری ہے ساتویں دروازے کا فرشتہ پکارتا ہے کہ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔ آٹھویں دروازے والا فرشتہ پکارتا ہے کہ ہے کوئی بخشش طلب کرنے والا تاکہ اس کی بخشش کردی جائے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ بہشت کے دروازے کب تک کھلے رہیں گے۔ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ رات شروع ہونے سے صبح ہونے تک کھلے رہیں گے پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس رات میں آپ کی اُمت سے بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر گناہ گاروں کو دوزخ کے عذاب سے نجات دیتا ہے ۔

یہ رات شب برأت کے نام سے موسوم ہے اور اس رات رحمتِ الٰہی کا اہل دنیا پر نزول ہوتا ہے۔ اللہ کے بندے اس رات میں رحمتیں لوٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ لوٹنے والوں کو اتنا نواز دیتا ہے جو انسانی حوصلوں کی وسعت سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔ عالم ملکوت سے رحمت کے فرشتے اس شب کو دنیا میں نازل ہوتے ہیں عبادت گزاروں کو تلاش کرتے ہیں اور ان سے ملاقات فرماتے ہیں۔اس شب پوری کائنات بارگاہ خداوندی میں سجدہ ریز ہوتی ہے۔

رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا، شعبان بہت ہی برگزیدہ مہینہ ہے اور اس ماہ مبارک کی عبادت کا بے حدثواب اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے، آپ نے ارشاد فرمایا کہ ماہ شعبان المعظم میں جو کوئی تین ہزار مرتبہ دُرود پاک پڑھ کر مجھے بخشے گا بروزِ قیامت اس کی شفاعت کرنی مجھ پرواجب ہو جائے گی۔

شعبان کے فضائل کے بارے میں منقول ہے کہ جو کوئی شعبان کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے کے وقت باوضوچالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھے لاحول ولاقوۃ الابااللہ العلی العظیم اللہ تعالیٰ اس دُعا کے پڑھنے والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرما دے گا۔*۔۔۔ شعبان کی چودہ تاریخ بعد نمازِ مغرب دو رکعت نماز نفل پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ حشر کی آخری تین آیات ایک ایک مرتبہ اور سورہ اخلاص تین تین دفعہ پڑھے، اِن شاء اللہ تعالیٰ یہ نماز گناہوں کی معافی کے لئے بہت افضل ہے۔

*۔۔۔ شعبان کی پندرہویں شب دو ر کعت نماز پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی ایک بار ، سورہ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ بعد سلام کے درود شریف ایک سو مرتبہ پڑھ کر ترقی رزق کی دُعا کریں، اِن شاء اللہ اس نماز کی برکت سے رزق میں برکت ہو گی۔*۔۔۔شعبان کی پندرہویں شب دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیتہ الکرسی ایک بار، سورہ اخلاص تین تین بار پڑھیں ۔ یہ نماز بہت افضل ہے۔

*۔۔۔ پندرہویں شب آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھیں ۔ ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص دس دس بار پڑھیں ۔ اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کے لئے بے شمار فرشتے مقرر کرے گا،جو اسے عذاب قبر سے نجات کی اور جنت میں داخل ہونے کی خوشخبری دیں گے۔*۔۔۔ حدیث شریف میں ارشاد فرمایا گیا ہے جو صلوۃ التسبیح پڑھتا ہے اس کے اگلے پچھلے ظاہری پوشیدہ نئے پرانے عمداً سہواً چھوٹے بڑے تمام گناہ بخشے جاتے ہیں ۔ یہ نماز کم از کم تمام عمر میں ایک مرتبہ ضرور پڑھیں۔

*۔۔۔صلوۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ چار کعت نماز صلوۃٰ التسبیح کی نیت کریں ۔سب سے پہلے سبحانک اللھم پوری پڑھیں پھر پندرہ مرتبہ تسبیح سبحان اللہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر پڑھیں۔ پھر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورہ جو یاد ہو پڑھیں پھر دس بار مذکورہ بالاتسبیح پڑھیں پھر رکوع کریں، رکوع میں دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر قومہ میں کھڑے ہو کر دس بار ،پھر سجدہ ، پھر سجدہ کے بعد جلسہ میں، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار مذکورہ بالا تسبیح پڑھیں۔ اسی طرح چاروں رکعتیں ادا کریں یہ یاد رہے کہ شروع میں قرأت سے پہلے پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں ۔ اس کے علاوہ دس دس بار تسبیح ادا کرنی ہے ۔ ہو سکے تو پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد الھکم التکاثر دوسری میں العصر تیسری میں قُل یا ایھا الکافرون اور چوتھی میں قل ہو اللہ پڑھیں۔ماہِ شعبان کی پندرہویں تاریخ کے روزے کی بہت فضلیت ہے۔ جو کوئی روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معافی فرمادے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں