کچھ دن بعد رمضان کی آمد ہو گی ایک بار پھر آنکھیں ان مناظر سے ٹھنڈی ہونے کو بے تاب ہیں کہ پانچوں نمازوں کے وقت موذن کی پکار لبیک کہنے والے جوق در جوق خانہ خدا کی طرف لپکے چلے آتے ہیں۔ جہاں ایک طرف ہر نماز سے پہلے اور نماز کے بعد مساجد میں خلقِ خدا کی ایک بہت بڑا تعداد قرآنِ حکیم کی تلاوت سے لطف اندوز ہوتی نظر آتی ہے تو دوسری طرف بہت سے افراد نوافل کی ادائیگی میں مشغول نظر آتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ذکر سے اپنے سینوں کو منور کرنے والے اور اپنے رب کے حضور منا جات میں مشغول افراد کی تعداد بھی بہت بڑی ہوتی ہے۔
اس ماہِ مبارک کے آنے سے قبل شعبان المعظم میں ہی سرکارِ دو عالم ﷺ اس کے استقبال کے لیے کمر بستہ ہو جا تے تھے آپ ﷺ کی عبادات میں اضافہ ہو جا تا نہ صرف خود بلکہ اس فکر میں آپ ﷺ اپنی امت کو بھی شریک فرما تے تھے آپ ﷺ نے رمضان المبارک کے ساتھ انس پیدا کرنے کے لیے شعبان کی پندرہویں رات اور اس دن کے روزے کی ترغیب دی ہے اور اس بارے میں صرف زبانی ترغیب پر ہی اتفاق نہیں ہوا۔ بلکہ آپ ﷺ عملی طور پر خود اس میدان میں سب سے آگے نظر آتے ہیں۔
چنانچہ اس ماہ کے شروع ہوتے ہی آپ ﷺ کی عبادات میں غیر معمولی تبدیلی نظر آتی جس کا اندازہ ام المو منین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے اس ارشاد سے با خوبی لگا یا جا سکتا ہے آپ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ دیگر بہت سی احادیث سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کا یہ عمل اور امت کو ترغیب دینا استقبالِ رمضان کے لیے ہوتا تھا اور اس رات کی عبادت تراویح کے لیے ہی ہوتی ہے اب ایک نظر اس ماہ ِ مبارک کی پندرہوریں شب پر بھی ڈال لی جا ئے جس کے بارے میں بھی بہت کچھ احادیث مذکور ہے۔
حضرت ابو بکر صدیق ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فر ما یا کہ اللہ عزوجل پندرہو یں شعبان کی رات آسمانِ دنیا کی طرف اپنی شان کے مطابق نزول فرماتے ہیں اور اس رات ہر کسی کی مغفرت کر دی جا تی ہے سوائے اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے کے یا ایسے شخص کے جس کے دل میں بغض ہو اسی طرح حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا اے عائشہ ؓ جانتی بھی ہو یہ کون سی رات ہے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں یہ شعبان کی پندرہویں شب ہے اللہ اس رات اپنے بندوں پر نظرِ رحمت فرما تے ہیں اور بخشش چاہنے والوں کی بخشش فر ما دیتے ہیں۔