حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اگر خوش رہنا ہے تو دوچیزیں بھول جاؤ وہ برا سلوک جو کسی نے تمہارے ساتھ کیا اور وہ اچھا عمل جو تم نے کسی کے ساتھ کیا! دوست وہ ہے جو ظلم اور زیادتی کرنے سے منع کرے اور احسان اور نیکی کرنے پر معین و مددگار ہو۔ لوگوں کے غلام مت بنو جب اللہ نے تمہیں آزاد پید ا کیا ہے۔ خلوص اور عزت بہت مہنگے تحفے ہیں ، اس لیے ہر کسی سے ان کی امید نہ رکھو کیونکہ بہت کم لوگ دل کے امیر ہوتے ہیں۔ جو آدمی اپنوں کو حقیر سمجھتا ہے دش من اسے کچل دیتے ہیں۔ ہرشخص کا غم اس کی ہمت کے مطابق ہوتا ہے۔ تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں کہ وہ جسے توڑے اسے کوئی جوڑ نہیں سکتا اور جسے وہ جوڑے اسے سارے توڑنے والے مل کر توڑ نہیں سکتے ۔

کچھ دولت پر ناز کرتے ہیں کچھ صورت پر ناز کرتے ہیں جب ہاتھوں میں دامن مصطفی ٰ ﷺ ہو وہ امتی ہونے پر ناز کرتے ہیں۔ دو باتیں ساری زندگی کا م آئیں گی ۔ غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہ کرنا، خوشی کی حالت میں کوئی وعدہ نہ کرنا۔ جس درخت کی لکڑی نرم ہوگی اس کی شاخیں زیادہ ہونگی بس نرم طبیعت اور نرم گفتار بن جاؤ تاکہ تمہارے چاہنے والے زیادہ ہوں۔ زندگی کی اصل خوبصورتی یہ نہیں کہ تم کتنے خوش ہو، بلکہ زندگی کی اصل خوبصورتی تو یہ ہے کہ تم سے دورے کتنا خوش ہیں۔ جب کسی کوکسی سے رشتہ ختم کرنا ہو تو سب سے پہلے وہ اپنی زبان کی مٹھاس ختم کرتا ہے۔

بہت سے لوگ اس وجہ سے فتنہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ان کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیاجاتا ہے۔ سوائے اپنے رب کے کسی سے امید نا رکھنا اور اپنے گن ا ہ کے سوا کسی چیز کا خوف مت کھانا۔ خدا کے نزدیک کسی انسان کو عزت جتنی زیادہ ہوتی جاتی ہے اس کا امتحان بھی اس قدر سخت ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہر شخص اپنے جیسے ہی کی طرف مائل ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں