حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ انسان کے اندر عقل پائے جانے کی چھ نشانیاں ہیں عقل رکھنے والا شخص۔ پہلا غصے کے وقت بردباری کا مظاہر ہ کرتا ہے ۔ دوسرا خو ف کے وقت صبر سے کرتا ہے۔ تیسرا مال داری کے وقت میانہ روی سے کام لیتا ہے ۔ چوتھا ہر حال میں تقویٰ اختیا کرتا ہے ۔ پانچواں صلہ رحمی کرتا ہے اور چھٹا لڑائی جھگڑے سے اجتنا ب کرتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دو طرح کی چیزیں دیکھنے میں چھوٹی نظر آتی ہیں ایک دور سے اور دوسرا غرور سے ۔ انسان زندگی سے مایوس ہوتو کامیابی بھی ناکامی نظرآتی ہے۔

جس کا رابطہ خدا کے ساتھ ہو وہ ناکام نہیں ہوتا ، ناکام وہ ہوتا ہے جس کی امیدیں دنیا سے وابستہ ہوں۔ جو تمہیں غم کی شدت میں یا د آئے تو سمجھ لو کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے۔ مومن کا سب سے اچھا عمل یہ ہے کہ دو دوسروں کی غلطیوں کو نظر انداز کردے۔ جو بھی برسراقتدار آتا ہے ، وہ اپنے آپ کو دوسروں پر ترجیح دیتا ہے۔ دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے کہ چھو نے میں نرم اور پیٹ میں خطرناک زہ ر۔

جو بات کوئی کہے تواس کے لیے براخیال اسوقت تک نہ کرو، جب تک اس کا کوئی اچھا مطلب نکل سے ۔ جب عقل پختہ ہوجاتی ہے ، باتیں کم ہوجاتی ہیں۔ پریشانی خاموش رہنےسے کم ، صبر کرنے سے ختم اور شکر کرنے سے خوشی میں بدل جاتی ہے۔ نفرت دل کا پاگل پن ہے۔ بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے (ایک روایت میں یوں ہے کہ بوڑھے کی رائے مجھے جوان کے خطرہ میں ڈٹے رہنے سے زیادہ پسند ہے )۔ ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے ، جو اس شخص میں ہے ۔ انسان کی ہرسانس ایک قدم ہے جو اسے م وت کی طرف بڑھائے لیے جارہا ہے۔

اگر حسب منشاء کام نہ بن سکے تو پھر جس حالت میں ہو مگن رہو۔ حکمت مومن کی کھوئی ہوئی چیز ہے ، حکمت خواہ منافق سے ملے لے لو۔ انصاف یہ نہیں کہ بد گمانی پرفیصلہ کردیا جائے۔ سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ تم کسی پر وہ عیب لگاؤ جو تم میں خود ہے ۔ یہ دنیا ایک مقرر وقت تک رہےگی۔ اور آخرت ہمیشہ تک۔ صبر کی توفیق مصیبت کے برا بر ملتی ہے، اورجس نے اپنی مصیبت کے وقت ران پر ہاتھ مارا، اس کا کیا دھرا اکارت گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں