آرٹیکلز
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر احد کے دن سے زیادہ سخت دن بھی گزرا ہے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں عائشہ طائف کا دن احد کے دن سے زیادہ سخت دن تھا طائف کا واقعہ آج بھی جو کوئی احساس کی آنکھ سے دیکھے تو لرز اٹھتا ہے اور سنگدل سے سنگدل شخص بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا ذرا تصور کیجئے کہ وجہ کائنات دو جہاں کے سردار اور وحدہ لا شریک کے دین حق کا پیغام جہنم میں گرتے اور نفس میں پہنچے لوگوں تک پہنچانے پیدل مکہ سے طائف پہنچتے ہیں کوئی ذاتی غرض و مفاد نہیں اگر ہے تو غم کڑھن درد ہمدردی اور دلگدازی کاش کسی طرح طائف والے ہدایت کی راہ پر آجائیں اور ہمیشہ کی کامیابی پاجائیں لیکن جو سلوک طائف والوں نے کیا اور اس احسان کا بدلہ جس سفاکانہ انداز میں لوٹایا یہ تصور کر کے ہی دل ٹکڑے ہونے لگتا ہے
زخموں سے چور اور لہو لہان ہونے کے بعد حضور اکرم نبی رحمت رؤف الرحیم ﷺ نے جس عاجزانہ والہانہ اور تواضع و انکساری کے ساتھ اپنے مالک کے سامنے اپنے دکھی دل کے ساتھ جو دعا کی وہ دعا کیا تھی جس سے آسمانوں پر کہرام مچ گیا ان لفظوں میں کیسا درد اور اپنی کمزوری کا کیسا اظہار تھا کہ پہاڑوں کا فرشتہ تڑپ کر خدمت میں حاضر ہوتا ہے اور طائف والوں کو ملیا میٹ کرنے کی اجازت مانگنے لگتا ہے حضور ﷺ کی طرف سے جواب میں طائف والوں کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں آج بھی یہ نبوی دعا اپنے اندر وہی کیفیت وہی سوز وہی اظہار کمزوری رکھتی ہے جس سے آسمانوں سے اللہ کی مدد فورا متوجہ ہوتی ہے ذرا سوچیں کیا ہم پر ان سے زیادہ مصائب آتے ہیں یا ہماری مشکلات طائف کے مسافر سے زیادہ ہیں ہم کیوں مایوس ہو کر شکوے کرنے لگتے ہیں اس دعا میں چھپے درد کو محسوس کیجئے اور اسی تواضع اور لجاجت قلبی اور ٹوٹے دل کے ساتھ مالک کائنات سے مانگئے
جو شخص اس دعا کو گیارہ بار صبح شام پڑھے گا اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد فوری آئے گی اور مسائل و مشکلات حل ہوں گے وہ دعاکونسی ہے وہ دعا یہ ہے۔ اللّٰہم إلیک أشکو ضعف قوتی وقلۃ حیلتی وہوانی علی الناس یا أرحم الراحمین أنت رب المستضعفین وأنت ربی ٗ إلی من تکلنی؟ إلی بعید یتجہمني ؟ أم إلی عدو ملکتہ أمری۔ إن لم یکن بک علی غضب فلا أبالی ٗ ولکن عافیتک ہی أوسع لی ٗ أعوذبنور وجہک الذی أشرقت لہ الظلمات وصلح علیہ أمر الدنیا والآخرۃ من ان تنزل بی غضبک أو یحل علی سخطک ٗ لک العتبی حتی ترضی ٗ ولا حول ولا قوۃ إلا بک،یا الٰہی !
میں تجھ ہی سے اپنی کمزوری و بے بسی اور لوگوں کے نزدیک اپنی بے قدری کا شکوہ کرتاہوں، یا ارحم الراحمین تو کمزوروں کا رب ہے اور تو ہی میرا رب ہے ، تو مجھے کس کے حوالہ کر رہاہے؟ کیا کسی بے گانہ کے جو میرے ساتھ تندی سے پیش آئے یا کسی دشمن کے جس کو تو نے میرے معاملہ کا مالک بنا دیا ہے ؟ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں ہے تو مجھے کوئی پرواہ نہیں ؛لیکن تیری عافیت میرے لئے زیادہ کشادہ ہے، میں تیرے چہرہ کے اس نور کی پناہ چاہتاہوں جس سے تاریکیاں روشن ہوگئیں اور جس پر دنیا و آخرت کے معاملات درست ہوئے کہ تو مجھ پر اپنا غضب نازل کرے یا تیرا عتاب مجھ پر وارد ہو، تیری رضا مطلوب ہے یہاں تک کہ تو خوش ہوجائے اور تیرے بغیر کوئی زور اور طاقت نہیں!۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین