آپ ﷺ کی دعاؤں کا یہ نتیجہ تھا جو سال میں دو مرتبہ پھل دیتا تھا اور واحد مدینہ کے اندر یہی باغ تھا جس میں ایک پھول لگتا تھا جس سے کستوری کی خوشبو آیا کرتی تھی یہ آپﷺ کی دعاؤں کا نتیجہ تھا رسول اللہ ﷺ کے صحابی فرماتے ہیں کہ آپ نے میرے لئے یہ دعا بھی فرمائی اللھم اکثر مالہ اے اللہ اس کے مال کو زیادہ کر دے وَوَلَدَہٗ اس کی اولاد زیادہ کر دے اور اس کی عمر بھی لمبی فرمادہ اور اسے معاف فرمادے تو اس حدیث کی روشنی میں آپ ﷺ نے چار دعائیں فرمائیں مال کی کثرت اولاد کی کثرت اور عمر کی درازی اور مغفرت چنانچہ انس بن مالک ؓ اس حدیث کے آخر میں فرماتے ہیں کہ سو سے زیادہ تو میری آل اولاد میری زندگی میں فوت ہو چکی ہے-
اب تو میں اتنا بوڑھا ہوگیا ہو کہ مجھے اپنے گھر والوں سے بھی حیا آنے لگ گئی ہے اب مجھے شوق ہے کہ میں اپنے رب کو کب ملوں گا اور اللہ ذوالجلال نے اپنے پیغمبر کی ساری دعاؤں کو قبول کرلیا چوتھی دعا جو میری مغفرت کی اللہ کے رسول ﷺ نے کی ہے مجھے امید ہے کہ میرا رب وہ دعابھی قبول فرمائیں گے ۔ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: میری ماں اسلام کے دامن سے دُور تھی، مَیں اُسے اسلام کی دعوت دیتا مگر وہ مانتی نہ تھی ،ایک دن جب کہ میں نے اپنی والدہ کو دعوتِ اسلام دی تو اس نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان میں ایسی بات کہی جس کو میں سُن نہیں سکتا تھا، میں وہاں سے دوڑا اور نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں روتا ہوا حاضر ہوا۔
رسولِ اکرم، نوُرِ مجسّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا:ابوہریرہ کیا ہوا؟ میں نے ماجرا عرض کرکے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری والدہ کے لیے ہدایت کی دعا فرمادیں،یہ سُن کر اُمّت پر مہربان ، دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے یوں دعا کی۔اللّٰھُمَّ اھْدِاُمَّ اَبی ھُرَیْرۃَ یعنی یااللہ !ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت عطا فرما۔ یہ دعا سُن کر میں خوشی خوشی واپس دوڑا اور جب میں دروازے پر پہنچا تو دروزاہ بند تھا، جب میری والدہ نے میرے پاؤں کی آہٹ سُنی تو زور سے فرمایا: ابوہریرہ ٹھہر جاؤ! جب میں کھڑا ہو گیا تو میں نے پانی گِرنے کی آواز سُنی ،میں سمجھ گیا کہ والدہ غسل کررہی ہیں، انہوں نے غسل کر کے جلدی سے دروازہ کھول کر کہا: اے ابوہریرہ گواہ ہو جا کہ ”اَشْھَدُاَنْ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَ رَسُولُہ“یہ سُن کر میں واپس خوشی سے روتا ہوا دوڑا اور دربارِ رسالت میں حاضر ہو کر ماجرا عرض کردیا تو سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اللہ پاک کی حمد کی اور فرمایا: بہت اچھا ہوا۔
دعا فرمائی تو مال اولاد میں برکت ہوگئی:حضرت اُمِّ سُلَیم رَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے بیٹے حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو لے کر دربارِ رسالت میں حاضر ہوئیں، اور عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہیہ میرا بیٹا آپ کا خادم ہے، لہٰذا اس کے لیے دعا فرمادیں، یہ سُن کر حبیبِ مکرم ،شفیعِ مُعظّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دعا فرمائی : اللّٰھُمَّ اَکْثِرْ مالَہ وَوَلَدَہ وَبارِکْ لَہ فِیْمَا اَعْطَیْتَہ یعنی یااللہ!انس کے مال میں اضافہ فرما اور اس کی اولاد زیادہ کر اور جو تُو نے اس کو عطا فرمایا ہے،اس میں برکت دے۔ مکے مدینے کے تاجدار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی یہ دعا ایسی مقبول ہوئی کہ حضرت انس رَضِیَ اللہ عَنْہ بصرہ میں وہ آخری صحابی تھے جن کا وصال ہوا۔ اورخود حضرت انس رَضِیَ اللہ عَنْہ کی عمر سو سال سے زائدہوئی۔ اور کہا جاتا ہے کہ ان کی اولاد کی تعداد سو سے تجاوز کر گئی۔ حضرت انس رَضِیَ اللہ عَنْہ کا ایک باغ تھا، عام باغات میں سال میں ایک دفعہ پھل لگتا تھا جبکہ حضرت انس رَضِیَ اللہ عَنْہ کے باغ میں سال میں دو دفعہ پھل لگتا تھا، اور آپ کے باغ میں ایک پھول تھا جس سے مُشْک کی سی خوشبو آتی تھی۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین