یا ارحم الراحمین انتہائی عظمت والا ذکر ہے۔ اس کے ذریعے دعا مانگنے کی فضیلت ایک حدیث میں اس طرح مذکور ہے کہ آپؐ نے فرمایا بے شک خدا تعالی کا ایک مقرر کیا ہوا فرشتہ اس شخص کے ساتھ ہوتا ہے، جو یا ارحم الراحمین پڑھتا ہے۔ پس جو شخص اس کلمات کو تین بار پڑھتا ہے تو فرشتہ اس سے کہتا ہے: بے شک ارحم الراحمین تیری طرف متوجہ ہوگیا ہے، اب مانگ (جو مانگنا ہے)۔ لیث بن سعدؒ فرماتے ہیں: مجھے زید بن حارثہؓ کا ایک واقعہ پہنچاہے کہ انہوں نے طائف سے ایک آدمی سے خچر کرایہ پر لیا ہے۔ خچر کے مالک نے کہا: میں خود آپ کے ساتھ رہوں گا اور جہاں میرا جی چاہے گا وہاں اتار دوں گا۔وہ انہیں لے کر ایک جنگل کی جانب چلا گیا اور پھر بالکل ویرانے میں جاکر کہنے لگا: یہاں اتر جائیے! وہ اتر گئے تو دیکھا کہ چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔ اس نے ان کو ق ت ل کرنا چاہا تو انہوں نے فرمایا:صرف دو رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دیدے،

پھر ق ت ل کردینا! اس نے کہا: پڑھ لو! آپ سے پہلے ان سب نے بھی نماز پرھی تھی، مگر ان کی نماز انہیں نہ بچا سکی، لہٰذا تم بھی اپنی خواہش پوری کرلو! حضرت زید بن حارثہؓ فرماتے ہیں: جب میں نماز پڑھ چکا تو وہ مجھے ق ت ل کرنے کے لیے آگے بڑھا۔ میں نے بے ساختہ کہا: یا ارحم الراحمین! یہ کہتے ہی ایک آواز اس نے سنی جو کہہ رہی تھی کہ انہیں ق ت ل کرنے سے باز آجا!وہ کانپ اٹھا کہ اس جنگل میں اس کے علاوہ کوئی بھی نہیں ہوتا، یہ آواز کس کی ہے؟وہ ادھر ادھر دیکھنے کے لیے نکلا۔ جب کچھ بھی نظر نہ آیا تو وہ پھر مجھے ق ت ل کے لیے آگے بڑھا۔میں نے پھر کہا: یا ارحم الراحمین! تین مرتبہ میں نے یہ مبارک کلمہ پڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک گھڑا سوار سامنے کھڑا ہے، اس کے ہاتھ میں لوہے کی ایک بڑی سلاخ تھی، جس کے سرے پر آگ کا ایک شعلہ بلند ہورہا تھا۔

اس نے آتے ہی اس ظالم کو وہ سلاخ گھونپ دی اور پلک جھپک کی دیر میں اسے ڈھیر کردیا۔پھر وہ گھڑ سوار مجھ سے مخاطب ہوا: جب تم نے پہلی مرتبہ پکارا، اس وقت میں ساتویں آسمان پر تھا، پھر جب دوسری مرتبہ پکارا، اس وقت میں پہلے آسمان پر پہنچ گیا اور تیسری پکار پر آپ کے سامنے تھا۔ اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں