آرٹیکلز
رزق کے لغوی معنی عطا کے ہیں خواہ دنیاوی عطا ہو یا اخروی۔ عربی زبان میں رزق اللہ تعالیٰ کی ہرعطاکردہ چیزکوکہاجاتاہے۔مال، علم،طاقت، وقت، اناج سب نعمتیں رزق میں شامل ہے۔ غرض ہر وہ چیز جس سے انسان کو کسی نہ کسی رنگ میں فائدہ پہنچتا ہو وہ رزق ہے۔ رزق کے ایک معنی نصیب بھی ہیں۔جو غذا پیٹ میں جائے اس کو بھی
رزق کہتے ہیں۔دینی اصطلاح میں جائز ذرائع سے روزی کمانا رزقِ حلال کہلاتا ہے ۔نا جائز ذرائع سے حاصل کیا گیا مال دین کی نظر میںحرام ہے ۔ہمارا پیارا دین ہمیں یہ تاکید فرماتا ہے کہ تمہارا کھانا پینا نہ صرف ظاہری طور پر پاک و صاف ہو بلکہ باطنی طور پر بھی طیب و حلال ہو ۔ رزق اللہ تعالٰی کی ایسی نعمت ہے، جس کی تقسیم کا اختیار اللہ تعالٰی نے اپنے پاس رکھا ہے۔ اللہ تعالٰی کا اللہ تعالٰی تو خود ہی رزاق ہے، مستحکم قوت والا ہے۔ اللہ تعالٰی بعض لوگوں کو کشادہ اور وسیع رزق عطا کرتا ہے، اور بعض لوگوں کے رزق میں تنگی فرما دیتا ہے۔ ایک منظم ضابطے کے مطابق اللہ تعالٰی تمام مخلوقات کو اپنے وقت پر رزق پہنچاتا ہے، چاہے وہ زمین پر چلنے اور رینگنے والے جان دار ہوں، یا ہوا میں اْڑنے والے پرندے ہوں۔ نہ سمندر کی تاریکیوں میں بسنے والے جان دار اللہ تعالٰی کی نگاہ سے اوجھل ہیں، اور نہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر بسیرا کرنے والوں کو اللہ تعالٰی بھولتا ہے ۔اللہ تعالٰی فرماتا ہے، : اور زمین پر چلنے والا کوئی جان دار ایسا نہیں ہے، جس کا رزق اللہ نے اپنے ذمے نہ لے رکھا ہو۔ہم لوگ رزق صرف کھانے کی چیزوں کو کہتے ہیں۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہے، بل کہ رزق اللہ تعالٰی کی دی ہوئی ہر نعمت کو کہتے ہیں، چاہے
وہ صحت ہو، علم ہو، اخلاق ہو، عمل ہو، نیک بیوی اور اولاد ہو، مال ہو، دلی اطمینان ہو، یا پھر امن کی نعمت ہو۔ اللہ تعالٰی کی بے شمار نعمتوں میں سے ہر نعمت پر رزق کا اطلاق ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: إِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو، تو اْنہیں شمار نہیں کرسکتے۔یہ اللہ تعالٰی کی حکمت ہے، کہ رزق کی تقسیم میں لوگ مختلف ہیں۔قرآ ن مجید نے چند امور ایسے ذکر کئے ہیں جو بذات خود انسانی تربیت کے لیے تعمیر ی درس کی حیثیت رکھتے ہیں ،ایک مقام پر ارشاد فر ماتاہے :اگر تم نے نعمتوں کاشکر ادا کیا( انہیں اپنے صحیح مصرف میں خرچ کیا) تو تمہیں زیادہ نعمتیں عطاکروں گا ۔ایک دوسرے مقام پر لوگوں کوتلاش وحصول روزی کی دعوت دیتے ہوئے فرماتاہے۔ :خدا تو وہ ذات ہے جس نے زمین کو تمہارے لیے خاضع اور خاشع بنادیاہے تاکہ تم اس کی پشت پر چلو پھر و اوراس کے رزق سے کھا ؤ پیو۔ایک اورمقام پر تقویٰ اورپر ہیز گاری کووسعت رز ق کامعیار بتایا ہے ،ارشاد ہوتاہے :یعنی اگرروئے زمین کے لوگ ایمان لے آئیں اور تقویٰ اختیار کرلیں توہم آسمان و زمین کی برکتیں ان کے لیے کھول دیں۔ قلم کی پیدائش سے لے کر قیامت كے دن تک کی ہر چیز کو اللہ تعالی نے لوحِ محفوظ میں لکھ رکھا ہے. اللہ تعالی نے جب سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا تو اسے حکم دیا:لکھو، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا
ہے۔ اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے.اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:تمہاری پیدائش کی تیاری تمہاری ماں کے پیٹ میں چالیس دنوں تک (نطفہ کی صورت) میں کی جاتی ہے اتنی ہی دنوں تک پھر ایک بستہ خون کے صورت میں اختیار کئے رہتا ہے اور پھر وہ اتنے ہی دنوں تک ایک مضغہ گوشت رہتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں (کے لکھنے) کا حکم دیتا ہے۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کے عمل، اس کا رزق، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک، لکھ لے.بعض کو وہ اپنی حکمتِ بالغہ کی وجہ سے زیادہ اور بعض کو کم دیتا ہے۔ اللہ تعالٰی کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: اور اللہ تعالٰی نے تم میں سے کچھ لوگوں کو رزق کے معاملے میں دوسروں پر برتری دے رکھی ہے دنیوی زندگی میں ان کی روزی کے ذرائع بھی ہم نے ہی ان کے درمیان تقسیم کر رکھے ہیں۔ کیا آپ کے رب کی رحمت کویہ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے ہی ان کی زندگانئی دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہےاور ایک دوسرے سے بلند کیاہےتاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کرلے۔جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے۔اِس حقیقت کو سمجھنے کے بعد بہت سارے مسائل حل ہوجاتے ہیں، نہ کسی سے حسد ہوتا، نہ دشمنی کے آثار نمایاں ہوتے ہیں، نہ اپنے آپ کو حد سے زیادہ مشقت میں مبتلا کرنا پڑتا ہے، اور نہ رزق کو تلاش کرنے کے لیے غلط راستوں کو اختیار کرنا پڑتا ہے۔اگرگھر کی خواتین استغفار کرتی رہیں اور صدقہ وخیرات بھی کریں تو ان کے مردوں کو رزق کی تلاش میں آسانی ہو گی تو خواتین کو چاہئے کہ استغفار اور صدقہ و خیرات کی کثرت کریں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین