رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کھانا ٹھنڈا کر کے کھایا کرو گرم کھانے میں برکت نہیں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کا جو مفہوم ہے وہ یہ ہر گز نہیں کہ آپ بالکل کھانا ٹھنڈا کر کے کھائیں یا فریج میں رکھ کر کھانا نکال کر کھائیں بلکہ اس کا جو مفہوم ہے وہ یہ ہےکہ کھانا اس وقت استعمال کریں جب کھانے میں دھواں باقی نہ رہے بالکل گرم گرم نوالہ منہ میں نہ ڈالیں بلکہ کھانے کو تھوڑا ٹھنڈا ہونے دیں جب سالن میں چاولوں میں دھواں بالکل نہ ہو تب استعمال کئے جائیں جو لوگ گرم گرم کھانا کھانے کے شوقین ہیں وہ لوگ اس تحریر پر ضرور عمل کریں۔ہمارے ہاں آپ نے اکثر یہ سنا ہو گا کہ جب گھر والے آتے ہیں تو ماں کچن میں گرم گرم روٹیاں بنا کر سب کے سامنے پیش کرتی ہے بہت اچھی بات ہے یہ ماں کی محبت ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ اس کا پورا گھر گرم گرم کھانا کھائے لیکن یہاں ہم یہ چیز نظر انداز کر دیتے ہیں کہ اگر توے پر روٹی ڈالی ہے ظاہری بات ہے-

پوری روٹی کچی تھی کچا آٹا تھا روٹی پکی ہے اس میں گرمی ہے روٹی کا سرفیس ٹھنڈا ہونے کا مطلب یہ بالکل نہیں کہ روٹی اندر تک ٹھنڈی ہو چکی ہے اور ایسی روٹی جو ایک منٹ کے اندر اندر استعمال کر لی جائے وہ اپنے اندر بے شمار گرمی رکھتی ہے اسی طرح جب ہم چاول پکاتے ہیں تو ہم لوگ کیا کر تے ادھر سے چاولوں کا دم اترا ادھر سے یہ کھانا شروع کر دیتے ہیں جبکہ چاولوں سے دھواں نکل رہا ہوتا ہے ایسے چاول بھی اپنے اندر بے شمار گرمی رکھتے ہیں سالن ہو چاول ہوں یا روٹی ہو جب تک اس میں سے دھواں نکل رہا ہے کبھی استعمال نہ کریں روٹی کھانے کا ایک اصول اپنا لیں کہ روٹی توے سے اترتی نہ کھائیں بلکہ ایک ہاٹ پاٹ لے لیں یا کو ئی رومال یا کوئی کپڑا لے لیں جیسے ہی روٹی پکے اس کپڑے میں رکھ دی جائے ا ور کم از کم روٹی کو دس منٹ بعد استعمال کیا جائے ۔کھانا ٹھنڈا کرکے کھانا چاہئے مگریہ ضَروری نہیں کہ اتنا ٹھنڈا کردیں کہ جم کر بد مز ہ ہوجائے بلکہ کچھ ٹھنڈا ہولینے دیں-

کہ بھاپ اُٹھنا بند ہوجائے۔ مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ المنّان فرماتے ہیں ، کھانے کاقَدرے (یعنی کچھ ٹھنڈا ہو جانا اور پھونکوں سے ٹھنڈا نہ کرنا باعثِ بَرَکت ہے اور اِس طرح کھانے میں تکلیف بھی نہیں ہوتی تیز گرم کھانے یاخوب گرما گرم چائے یاکافی وغیرہ پینے سے مُنہ اور گلے کے چھالے ، مِعدے میں وَرَم وغیرہ ہو جانے کا خطرہ ہے۔ نیزاس پر فوراً ٹھنڈا پانی پینامسُوڑھوں اورمِعدے کو نقصان پہنچاتا ہے۔حضرتِ سیِّدُناجابِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم ، رسولِ عظیم، رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفضْلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسلیم نے اِرشاد فرمایا : گَرم کھانا ٹھنڈا کرلیا کرو کیونکہ گرم کھانے میں بَرَکت نہیں ہوتی۔ حضرتِ سَیِّدَتُنا جُوَیْرِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا سے رِوایَت ہے کہ نبیِّ اکرم، نُورِ مُجَسَّم، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھانے کی بھاپ ختم ہونے سے پہلے اُسے کھانے کو ناپسند فرماتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں