حاجیوں کی دعا چالیس دن تک قبول ہوتی ہے ۔دعا تو ہمیشہ قبول ہوتی ہے لیکن وہ حاجی بن کر رہیں جب تک وہ حاجی بن کر رہیں گے چاہے چالیس سال بھی گزر جائیں اصل بات یہ ہے کہ دعا جب ایک دفعہ بہت ساری اللہ کی مخلوق جو ہے وہ نکلی دعا کے لئے کہ بارشیں بند تھی استسقاء کے لئے حضرت سخاوی رحمۃ اللہ نے لکھا ہے کہ جب ہم نکلے تو سارا شہر امڈ پڑا تو راستے میں قبرستان تھا تو قبرستان میں ہم نے دیکھا کہ سعدون مجنون اللہ والے تھے لوگ ان کو دیوانہ کہتے تھے اللہ والوں کو لوگ دیوانہ ہی کہتے ہیں چونکہ نہ سوٹ پہنتے ہیں نہ ٹائی لگاتے ہیں تو دیوانے تو ہوئے نا بیچارے اس دور میں بھی وہ چھوٹی پنڈلی تک کپڑے پہنتے ہیں مسواک ان کی جیب میں ہوتاہے لوگوں کے لئے تو کارٹون ہیں وہ تووہ بیٹھے ہوئے تھے تو کہتے ہیں میں نے ان کو جاکر سلام کیا انہوں نے مجھے دیکھا کہنے لگے سمانی قیامت قائم ہوگئی میں نے کہا نہیں تو انہوں نے کہا اتنے لوگ جو نکلے ہوئے ہو کیا ہوگیا

انہوں نے کہا حضرت علاقے میں بارش نہیں ہے لوگ مررہے ہیں جانور مر رہے ہیں تو ہم اس لئے نکلے ہیں کہ اللہ سے دعا کریں انہوں نے کہا تم کس دل سے دعا کرتے ہو انہوں نے کہا حضرت یہی جو اللہ نے دیا ہے انہوں نے کہا نہیں نہیں دل سے دعاکرتے تو دعا قبول نہ ہو تم دل سے کرتے ہی نہیں ہو دعا یا تمہارا دل مردہ ہوگیا ہے اس سے دعا نکلتی ہی نہیں ہے یہ زبانی دعا ہے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کہتے ہیں میں کھڑا رہا تھا وہ چونکہ بڑے مجذوب مشہور تھے تو اس کے بعد انہوں نے ایسے کر کے اوپر دیکھا اور کہا اللہ بس بارش شروع ہوگئی کہتے ہیں دیکھا تم بھی ایسے کہا کرو اللہ تو تمہاری دعا قبول ہوگی یہ ایک اسم اعظم ہے یہ ایک ایسا نام ہے جو کسی اور کے لئے بھی نہیں رکھا گیا حتی کہ کافروں نے معبود بنائے لات رکھا عزیٰ رکھا منات رکھا ود رکھا سواع رکھا یغوث رکھا لیکن اللہ کسی نے نہیں رکھا اللہ نے اپنے نام کو محفوظ رکھا انہوں نے کہا یہی اسم اعظم ہے

لیکن شرط یہ ہے کہ اسی طرح نکلے جیسے میں نے کہا ہے تو جب تمہارا حال یہ ہے تو دعائیں کیسے قبول ہوں گی۔اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں