رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم غمگین اور پریشان ہوتو یہ دعا پڑھو “حسبی اللہ ونعم الوکیل “ترجمہ:اللہ پاک میرے لیے کافی ہے اور وہی بہترین کا م بنانے والا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکر مﷺ نے فرمایا: تین آدمیوں کی مدد اللہ تعالی ٰ نے اپنے اوپر لازم کر لی ہے ۔ وہ غلا م جو مالک سے رہائی کے لیے رقم اد اکرنا چاہتاہو۔ دوسرا وہ جو اپنے آپ کو گن ا ہ سے بچانے کے لیے اور پاکباز رہنے کے لیے نکاح کرنا چاہتا ہو۔ اور تیسرااللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا۔

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے نوجوان کی جماعت! تم میں سے جو بھی نکاح کی استطاعت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہئے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگ اہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو کوئی نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو اسے چاہئے کہ روزے رکھے کیونکہ یہ اس کے لئے نفسانی خواہشات میں کمی کا باعث ہوگا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت سے نکاح (عموماً) چار چیزوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ اس کے مال کی وجہ سے، اس کے خاندان کے شرف کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دیندار عورت سے نکاح کرو، اگرچہ گرد آلود ہوں تمہارے ہاتھ، یعنی شادی کے لئے عورت میں دینداری کو ضرور دیکھنا چاہئے، خواہ تمہیں یہ بات اچھی نہ لگے۔

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حلال واضح ہے، ح رام واضح ہے۔ ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جن کو بہت سارے لوگ نہیں جانتے۔ جس شخص نے شبہ والی چیزوں سے اپنے آپ کو بچالیا اس نے اپنے دین اور عزت کی حفاظت کی۔ اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں پڑے گا وہ ح رام چیزوں میں پڑ جائے گا اس چرواہے کی طرح جو دوسرے کی چراگاہ کے قریب بکریاں چراتا ہے کیونکہ بہت ممکن ہے کہ اس کا جانور دوسرے کی چراگاہ سے کچھ چرلے۔

اچھی طرح سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے، یاد رکھو کہ اﷲ کی زمین میں اﷲ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور سن لو کہ جسم کے اندر ایک گوش ت کا ٹکڑا ہے۔ جب وہ سنور جاتا ہے تو ساراجسم سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے، سن لو کہ یہ (گوش ت کا ٹکڑا) دل ہے۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آپس میں بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، پیچھے پیٹھ برائی نہ کرو، بلکہ اﷲ کے بندے اور آپس میں بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کے جائز نہیں کہ اپنے کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رشک دو ہی آدمیوں پر ہوسکتا ہے، ایک وہ جسے اﷲ نے مال دیا اور اسے مال کو راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوئی ہے۔ اور دوسرا وہ جسے اﷲ نے حکمت دی ہے اور وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں