باوضو ہو کر قبلہ رخ ہو کر چارلفظوں میں سے کوئی لفظوں میں سے کوئی لفظ ضرور استعمال کرو والھکم الہ واحد لا الہ الا ھوالرحمن الرحیم یہ اسم اعظم ہے ،دوسرا لفظ الم اللہ لا الہ الا ھوالحی القیوم تیسرا لفظ اللھم انی اسئلک بانی اُشھِدُک انک ات اللہ لا الہ الا انت الاحدُ الصمدُ التی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد چوتھا لفظ اللھم لا الہ الا انت المنان بدیع السماوات والارض ذ الجلال والاکرم ان چار لفظوں میں سے کوئی لفظ بھی بولو حدیث کہتی ہے اللہ کبھی تمہاری دعا کو رد کریں گے ہی نہیں اسم میں اعظم ہیں اذادُعِیَ فَاَجَاب واذا سئلَ فاَعطی جو دعاکرو گے قبول ہوگی پھر اس کے بعد درودپاک پڑھئے درود پاک پڑھنے کے بعد یقین کر کے دعا کیجئے کیسا یقین؟اُدعُواللہ وانتم موقنون بالاجابہ یقین ہوگے-
یہ ناممکن میرے نزدیک ہے ساری امیدوں کی ڈوریں ڈاکٹر نے توڑنی ہیں کچھ نہیں ہوگا لیکن محترم ڈاکٹر صاحب بھی مخلوق میں ہی ہیں اللہ سے دعا کیجئے اللہ مجھے یہ چاہئے چمٹ کر دعا کیجئے یقین کے ساتھ کہ وہ ضرور سنے گا ۔اگر کوئی بندہ مومن اللہ کی وحدانیت کے اعلان کے ساتھ ساتھ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہوئے اللہ سے اپنی مغفرت کا طلب گار ہو تو اْسے دعائے یونسؑ کا سہارا لینا چاہئے ۔ کیونکہ اس دعا میں کلمہ توحید بھی ہے، تسبیح بھی اور استغفار بھی ہے۔موجودہ دور میں ہر کوئی گھر کاروبار اور روحانی و جسمانی تکالیف میں گرفتار ہے۔ تو اس دعاکے وسیلہ سے ہرکوئی اپنی خطاوں

کی معافی مانگ کر اللہ سے اپنے حق میں بہتر دعا کرسکتا ہے ۔مصائب اور رنج والم میں حضرت یونس ؑ کی یہ دعا پڑھنا اہل اسلام میں معمول رہا ہے ۔ اس دعا کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام کو عراق موصل کے علاقے نینویٰ والوں کی طرف مبعوث فرمایا تھا۔ آپؑ اپنی قوم کو ایمان و توحید کی دعوت دیتے رہے لیکن آپؑ کی قوم آپؑ کی تکذیب کرتی رہی اور کفر و عناد پر اڑی رہی۔ ایک مدت کی تبلیغ کے بعد جب آپؑ بالکل مایوس ہوگئے کہ قوم ایمان لانے والی نہیں اور عذابِ الٰہی کا وقت قریب آگیا تو آپؑ اپنی قوم کو تین دن کے بعد عذابِ الٰہی کی وعید سنا کر اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر وہاں سے نکل گئے۔ اور مشکل سے دوچار ہوئے۔اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو مچھلی کے پیٹ میں قید کر دیا۔اس پر سورہ القلم میں ارشاد باری تعالٰی ہے پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اْس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں