حضرت انس بن مالک ؓ اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے گھر میں پلی ہوئی ایک بکری کا دودھ دوہا گیا جو انس بن مالک ؓ ہی کے گھر میں پلی تھی پھر اس کے دودھ میں اس کنویں کا پانی ملا کر جو انس ؓ کے گھر میں تھا،نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس کا پیالہ پیش کیا گیا ۔آپ ﷺ نے اسے پیا۔جب اپنے منہ سے پیالہ آپ نے

جدا کیا تو بائیں طرف ابو بکر ؓ عنہ تھے اور دائیں طرف ایک دیہاتی تھا عمر ؓ ڈرے کہ آپﷺ یہ پیالہ دیہاتی کو نہ دے دیں۔اس لئے انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ! ابو بکر ؓ کو دے دیجئے۔آپﷺنے پیالہ اسی دیہاتی کو دیا جو آپ کی دائیں طرف تھا اور فرمایا کہ دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے پھر وہ جو اس کی داہنی طرف ہو۔معاذ بن انس جہنی ؓ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:جس شخص نے سورۃ الاخلاص دس مرتبہ مکمل پڑھی ،تو اللہ اس کے لئے جنت میں ایک محل تعمیر کر دے گا۔حضرت عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ تب تو ہم بہت سے محل حاصل کرلیں گے ۔

آپﷺ نے فرمایا :اللہ تعالیٰ زیادہ عطا کرنے والا اور پاک ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ،نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کو معاف کیا جائے گا سوائے گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے اور گناہوں کو کھلم کھلا کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی (گناہ کا)کام کرے اور اس کے باوجود کہ اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں!میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیاتھا۔رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا،لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں