حضرت علی ؓ نے فرمایا:جو شخص موت کا منتظر ہے وہ تیزی کے ساتھ نیکیوں کی طرف دوڑتا ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اگر کوئی تم سے بھلائی کی امید رکھے تو اسے مایوس مت کرو،کیونکہ لوگوں کی ضرورت کا تم سے وابستہ ہونا تم پر اللہ کا خاص کرم ہے ۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اگر کوئی آپ کی فکر کرتا ہے تو اس کی قدر کرو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : کیونکہ دنیا میں تماشائی زیادہ اور فکر کرنے والے بہت کم ہوتے ہیں۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : زندگی کے ہر موڑ پر صلح کرنا سیکھو کیونکہ جھکتا وہی ہے جس میں جان ہوتی ہے اور اکڑنا تو مردے کی پہچان ہوتی ہے ۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اس شخص میں ہر گز دلچسپی نہ لو جو تم سے دوری اختیار کرتاہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اخلاق ایک دوکان ہے اور زبان اس کا تالا ہے تالا کھلتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ دوکان سونے کی ہے یا کوئلے کی۔

حضرت علی رضی نے فرمایا : کسی کی مدد کرتے وقت اس کے چہرے کی طرف مت دیکھو،ہوسکتا ہے اس کی شرمندہ آنکھیں تمہارے دل میں غرور کا بیج بو دیں۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : ایسی غربت پر صبر کرنا جس میں عزت محفوظ ہو اس امیری سے بہتر ہے جس میں ذلت و رسوائی ہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : بھائیوں کے حقوق ضائع کرنے سے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے دروازے بند کردیتا ہے اور برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی کرنا ایمان کے کامل ہونے کی علامت ہے ۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : حسد بیماریوں میں سب سے بدترین بیماری ہے حسد نیکیوں کو اس طرح تباہ کردیتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو جلادیتی ہے ۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : لوگوں کے عیب سے ساس طرح غافل ہوجاؤ جیسے سوتے وقت تم دنیا سے غافل ہوتے ہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا :

جاہل ہی اپنی رائے کو کافی سمجھتا ہے بدترین رائے وہ ہوتی ہے جو شریعت کے خلاف ہو۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : جو شخص یہ جاننا چاہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی کیا قدرو منزلت ہے تو اسے دیکھنا چاہئے کہ گناہ کا ارتکاب کرتے وقت اللہ کی کیا قدرومنزلت ہے۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو کہ وہ جب شام کو واپس جاتے ہیں تو ان کی چونچ میں کل کے لئے کوئی دانہ نہیں ہوتا۔ حضرت علی رضی نے فرمایا : اللہ جب کسی بندے کو نیک بنانا چاہتا ہے تو اسے تین چیزوں کا عادی بنا دیتا ہے تو اسے کم بولنے ،کم کھانے اور کم سونے کا الہام کردیتاہے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں