عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي ثُمَّ دَعَا ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ” ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔ ( لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى ) رواه الترمذي ( 3544 ) وأبو داود ( 1495 ) والنسائي ( 1300 ) وابن ماجه ( 3858 )۔ وصححه الألباني في ” صحيح أبي داود ”۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے۔اور ایک شخص یوں دعا کر رہا رہا تھا ۔ اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ کہ تمام تعریفات آپ کے لیے ہیں۔آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے

آپ بہت ہی احسان کرنے والے ہیں۔ زمین وآسمان کو بنانے والے ہیں۔ بزرگی و جلال والے ہیں۔ یا حی یا قیوم۔ اس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اس شخص نے اللہ سے اس نام کے ساتھ دعا کی ہے۔کہ جس کے ساتھ جب دعا کی جائے تو قبول کی جاتی ہے۔ اور سوال کیا جائے تو عطا کیا جاتا ہے۔علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں