سورۃ اخلاص کا وظیفہ ہر دلی مراد پوری
حادیث میں اس سورت کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔ان میں سے تین اَحادیث اور ایک وظیفہ یہاں درج ذیل ہے۔ (1) حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایتصحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو یہ بات مشکل معلوم ہوئی۔ اور انہوں نے عرض کی۔ یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ۔ ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟آپ صَلَّی اللّٰہُہے؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’۔’سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔( بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قل ہو اللّٰہ احد،۳/۴۰۷، الحدیث: ۵۰۱۵)(2) حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں ۔حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ایک شخص کو ایک لشکر میں روانہ کیا۔وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو (سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کے بعد)سورۂ اخلاص پڑھتے تھے۔
جب لشکر واپس آیا تو لوگوں نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے یہ بات ذکر کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے ارشاد فرمایا۔ ’’اس سے پوچھو کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو؟جب لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا۔یہ سورت رحمن کی صفت ہے اس وجہ سے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اسے بتا دو کہ اللّٰہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتا ہے۔