دین اسلام
اس تحریر میں رزق کی بندش کا صرف ڈھائی منٹ کا عمل ذکر کیا جائے گا۔صرف اور صرف ڈھائی منٹ میں رزق کی بندش کا آخری توڑ یعنی کاروباری بندش کا مکمل خاتمہ جس کو ڈھایا کا عمل بھی کہتے ہیں یعنی اڑھائی منٹ میں کام کرنے والا یہ وظیفہ ہے معاشی پریشانیاں یا رزق کی کمی کا رونا رونے والے اس وظیفے کو صرف ایک بار کر کے دیکھیں خاندان میں عزت شہرت بھی ملے گی اور مالی پریشانیاں بھی مکمل ختم ہوں گی بلکہ ہر اہم کام میں کامیابیاں ملیں گے کسی حاسد نے گھر پر بندش کررکھی ہو یا قلعے کے بند دروازے ہیں تو انشاء اللہ اس اڑھائی منٹ کے عمل سے بند دروازے بھی کھل جائے گے

بہت ہی مجرب عمل ہے۔آج سے کچھ ساڑھے تین سال کم و بیش ایک صاحب میرے پاس آئے پریشان حال لباس اور چہرا اجڑا بکھرے بال اور جسم کا حال حال اور جسم کا تنکہ تنکہ بکھرا ہوااور زبوں حالی پریشانی دکھ تکالیف مسائل مشکلات کی انوکھی کہانی سنا رہے تھے کہنے لگے کہ ایک وقت تھا کہ میرے پاس گاڑیاں فیکٹریاں آئل ملز رقبے زمینیں ٹریکٹر موٹرسائیکل دیرے حویلیاں مال سونا ڈائمنڈ اور نامعلوم کیا کیا کچھ تھا بڑے بڑے لوگوں سے تعلق تھا میرے ایک فون پر نظام حرکت میں آجاتا تھا اور ناممکن بھی ممکن ہوجاتا تھا مطلب یہ کہ خوشیاں تھیں خوشحالیاں تھیں راحت تھی دولت تھی عزت تھی کوئی تھوڑی سی بیماری ہوتی تو ڈاکٹر میرے گھر خود چل کر آتے یہاں تک کہ اپنی مشینیں بھی ساتھ لاتے مطلب مجھے ہر ناممکن ممکن نظر آتاتھا ہر ناممکن چیز دولت تعلقات مال اور چیزوں سے بہتر ہوتی دیکھی اور ممکن ہوتے دیکھی حالات نے مجھے پریشان نہ کیا کبھی کبھار اگر مشکلات یا پریشانیاں یا دکھ تکالیف مسائل اور مشکلات آ بھی جاتے تو میں فورا اپنے یاردوستوں کو آواز دیتا چھاؤں ہوجاتی میرے ہر محکمے میں تعلقات تھے

بڑے سے بڑ افسر میرا دوست تھا کیونکہ دعوتیں کھانے گفٹ اور مال اکثر ان کو میری طرف سے ملتے رہتے لیکن میری زندگی کا سب سے خطر ناک فیصلہ دوسرے لفظوں میں اگر یہ کہیے منہ کھائے آنکھ شرمائے بس یہی حال تھا کہ مجھے قریبی دوست نے مشورہ دیا کہ فلاں ایک بہت بڑی مل فروخت ہورہی ہے تم لے لو ایک کراچی کا میمن اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کررہا تھا وہ مل بیچنا چاہ رہا تھا اور میرے پاس اتنا سرمایہ نہیں تھا تو کہنے لگا میں بینک کا بہت بڑا قرض آپ کو دلوا دیتا ہوں آپ کا سرکل ہے آپ اتار لیں گے پہلے میں نے پس و پیش کیا لیکن اس کے کہنے پر میں نے وہ سودا طے کرلیا بس میری زندگی کا وہی سب سے خطرناک دن اور خطرناک فیصلہ تھا میں نے وہ فیصلہ کیسے کیا کس طرح ہوا بس زوال شروع ہوا اور چیز ہٹتی چلی گئیں چیزیں بکتی چلی گئی جیسے کوئی چیز آرہی تھی پتہ ہی نہیں چل رہا تھا ویسے ہی چیزیں جارہی تھیں چیزیں گئی کیسے مجھے پتہ تک نہ چلا دوستیاں تعلقات محبت سب ختم ہوگئی

بلکہ کچھ دوستوں نے میرا نمبر تک بلا ک کر دیا مجھے خود کشی پر سوچنے پر مجبو ر کردیا اور میں تنگ دستیوں میں گھرتا چلا گیا میرے اوپر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے کہ اچانک مجھے شوگر ہوگئی بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہوگیا میری راتوں کی نیند ختم دن کا سکون ختم راحت چین ختم ہوگیا تھا میری زندگی میں بے برکتی پریشانی دکھ اور تکالیف نے ڈیرے ڈال لئے تھے کسی نے جادو بتایا کسی نے جنات بتائے میرے گناہوں اور سود کی نحوست تھی کہ مال و دولت نے مجھے اللہ اور اس کے رسول سے دور کر دیا میں نے مال و دولت دنیا چیزیں اور اقتدار کوسب کچھ سمجھاتھا اور اسی چیز میں کھو گیا تھا بس یہ میری سب سے بڑی غلطی اور سب سے بڑا گھاٹا تھا اس غلطی اور گھاٹے نے مجھے کہیں کسی کا نہ چھوڑا حتی کہ میں غربا کے محلے میں ایک گھر کے چوبارے پر کرائے پر منتقل ہوگیا اور وہاں گمنامی کی زندگی گزار رہا تھا اور چھپتا پھر رہاتھا اور لینے والے میرے پیچھے تھے کچھ چیزیں میری بک نہیں رہی تھی اور کچھ چیزوں پر لوگوں نے قبضہ کرلیا تھا

میں نے بہت جتن بہت کوشش کی لیکن میرے حالات بہتر نہ ہوئے کہ اچانک ایک مرتبہ میرا قریبی دوست ملا جس کو میں نے سال ہا سال سے جان بوجھ کر چھوڑ دیا وہ ملا اور کہنے لگا کہ مجھے پتا چلا دوست تم پر یہ حالات آئے ہوئے ہیں دو میں تمہیں یہ ڈھائی منٹ کا عمل بتانے آیا ہوں عمل کرنے سے پہلے کچھ صدقہ لازمی کردینا عمل یہ ہے اول و آخر درود ابراہیمی تین تین مرتبہ اور درمیان میں لا الہ الا اللہ اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب یہ سات سو بارہ مرتبہ پڑھنا ہے اور اس کے بعد استغفراللہ تین سو تیرہ مرتبہ پڑھنا ہے آپ نے یہ عمل کوشش کریں اکیس دن تک لازمی جاری رکھنا ہے لیکن قوی امید ہے کہ کام انشاء اللہ پہلے ہی بہتر گھنٹوں میں ہوجائے گا اگر آپ یقین اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہیں تو یہ ڈھائی منٹ میں آپ کے مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے تو وہ کہنے لگا میں نے محنت بھی کی کوشش کی لیکن ساتھ یہ اڑھائی منٹ والا وظیفہ کرنا شروع کردیا اور مجھے اللہ کے نبی کے وعدوں پر سو فیصد یقین تھا اور وہی ہوا جو ہونا تھا میرے قرض اترتے چلے گئے حالات بہتر ہوتے چلے گئے زندگی میں خوشیاں جو مجھ سے منہ موڑ چکی تھیں واپس آئیں اور مجھے سینے سے لگا لیا اب کروڑوں کے قرض اتر گئے اور اب میں ایک مطمئن تاجر ہوں اور میری سخاوت سے لنگر چلتے ہیں ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں