دین اسلام
شہنشاہ ِ خوش خِصال ، پیکر حسن و جمال ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے:جس نے کسی اجنبیہ عورت سے مصافحہ کیا وہ بروزِقیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ آگ کی زنجیر سے گردن کے ساتھ بندھا ہوگا اور اگر اس مرد نے اجنبیہ سے زنا کیا ہوگاتو اس کی ران اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرے گی: میں نے فلاں مہینے میں فلاں جگہ پر فلاں کے ساتھ ایسا ایسا کیا تھا۔
اس وقت اس کے چہرے کا گوشت جھڑ جائے گا تو اس کا چہرہ بغیر گوشت کے ہڈی کا رہ جائے گا۔ اللہ پاک اس گوشت سےفرمائےگا:میرے حکم سے پہلی حالت پر لوٹ آ۔ تو وہ گوشت دوبارہ اس کے چہرے پرجم جائے گا اور زانی کا چہرہ تارکول سے بھی زیادہ سیاہ ہوجائےگا۔ زانی جرات کرتے ہوئے کہے گا:یا رب عزوجل ! میں نے تو کبھی گناہ نہیں کیا۔اللہ تبارک وتعالیٰ زبان کو حکم دے گا: گونگی ہوجا۔ پسک وہ گونگی ہوجائے گی تو اس وقت اعضائے ِ بدن بولنا شروع کریں گے۔ ہاتھ کہے گا: الہی ٰ عزوجل ! میں نے حرام کو چھوا تھا۔ آنکھ کہے گی : میں نے حرام کی طرف دیکھا تھا ۔ پاؤں کہیں گے: ہم حرام کی طرف چلے تھے ۔ شرمگاہ کہے گی : میں نے حرام فعل کیا تھا۔ محافظ فرشتہ کہے گا: میں نے سنا تھا۔ دوسرا فرشتہ کہے گا: میں نےلکھا تھا ۔ اور زمین کہے گی: میں نے دیکھا تھا۔
تو اللہ پاک فرمائے گا۔ مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم! مجھے تیر ی حرام کاری کا علم تھا اس کے باوجود میں نے تیر ی پردہ پوشی فرمائی۔ اے میرے فرشتو! اس کو پکڑ کر میرے عذاب میں ڈال دو اور اسے میرے ناراضی کامزہ چکھاؤ۔ جس نے بے حیائی کی اس پر میرا غضب انتہائی سخت ہوگا۔ اے لغزشوں او ر عیوب میں مبتلا شخص ! غفلت سے بیدار ہوجا۔ موت کے بعد کون تیر ی طرف سے معافی مانگے گا۔ اور توبہ کرے گا؟ آپﷺ کا فرمان ہے : اللہ عزوجل اپنے بندے کو اس حال میں دیکھنا پسند فرماتا ہے کہ اس کا بندہ اس کی بارگاہ میں عاجزی و انکساری کرتے ہوئے دعا میں مشغول ہو۔ اگروہ اس سے مانگے تو وہ اسے عطافرماتاہے۔ اور دعا کرے تو قبول فرماتا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ! اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے : میں توبہ کرنے والوں کا دوست، مخلوق کے دھتکارے ہوؤں کا سہارا اور فریاد کرنے والوں کا فریاد رس ہوں ۔
ہے کوئی جس نے مجھ سے سوال کیا ہو اور میں نے اسے محروم رکھا ہو۔ ہے کوئی جس نے تو بہ کی ہو اور میں نے قبول نہ کی ہو۔ اور ہے کوئی ایسا جس نے مجھ سے مانگا اور میں نے اسے عطا نہ کیا ہو۔ میں کریم ہوں اور کرم میر ی طرف سے ہے۔ میں جواد ہوں اور جودو عطامیری ہی طرف سے ہے۔ میں اس کو بھی عطا کرتا ہوں جو مجھ سے مانگتا ہے او ر اسے بھی جو نہیں مانگتا ۔ میری رحمت کے دروازے سے گنہگاروں کو دھتکارا نہیں جاتا۔ پھر تاجد ار ِ رسالت ، شہنشاہ نبوت، مخزن ِ جو وسخاوت ﷺ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:ترجمئہ کنز الایمان : اے رب ہمارے ہم نے اپنا آپ برا کیا تو اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گنا ہوں کی سزائیں)