اللہ تعالیٰ نے اپنے ناموں میں تاثیر رکھی ہے۔ اللہ کی ذات اتنی بلند اور بابرکت ہے کہ اس نے اپنے ناموں میں تاثیر رکھی ہے۔ جن صفاتی نامو ں کا بندہ وظیفہ کرتا ہے۔ ان صفات کا مظہر بن جاتا ہے۔ اللہ تعا لیٰ ان صفات کو اپنے بندے میں داخل فرما دیتا ہے۔ وہ صفات اس کے بندے کے شامل حال ہوجاتی ہے۔ ان صفات کی تجلیات سے اللہ بندوں کی ذات سے ظاہر فرما دیتا ہے۔ جیسے کہ کوئی بندہ “یا لطیف” کا ورد کرتا ہے۔

کیونکہ لطیف ہونا اللہ کی صفت ہے۔ بندے کے اندر بھی علماء کہتے ہیں نفاس آنا شروع ہوجاتی ہے۔ وہ بندہ باطنی برائیوں یا ظاہری برائیاں ہوں یا کسی قسم کی غلاظت ہو وہ اس سے بچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ظاہر اور باطن صاف فرما دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہر نا م کی برکات ہیں۔ ایک شخص ایک بزرگ کی بارگامیں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ جو وظیفے بتاتے ہواس کامطلب کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آتی۔ان کو پڑھنے سے کیا فائد ہ ملتا ہے۔ تو بزرگ نے فرمایا تو بڑا گدھاہے۔ اس بندے جب سنا وہ بندہ بڑی حیثیت والا تھا تو اس کا چہرہ سرخ پڑ گیا ۔تو بزرگ ؒ نے اس کلائی تھامی او ر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس جانور کی آواز کو سب سے ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ اور حقیر ترین جانور ہے۔ جب اس کا نام تیری ذات پر لیا گیااور اس نے وہ اثر کیا تیرے چہرے کی رنگت بد ل گئی۔ تیرے مزاج میں تبدیلی آئی۔ ایساکیوں ہو ااس جانو ر کے نام کے اندر ایک تاثیر ہے۔

وہ خالق کائنا ت جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہے۔ تو اس اللہ تبارک وتعالیٰ کے صفاتی ناموں سے کیوں منکر ہورہاہے۔ اس کے ناموں کے اندر جو تاثیر ہے وہ تیرے سمجھ میں نہیں آرہی اور ایک حقیر جانور کی آواز تیرے اوپر حاوی ہورہی ہے۔ اس شخص کو بات سمجھ آئی اور توبہ کرنے لگا۔ اور وہ شخص اللہ کے ناموں کا وظیفہ کرنے لگا۔ اب اپنے موضوع جواللہ تعالیٰ کے صفاتی نام کا وظیفہ لے کر حاضر ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص اکتالیس دن تک اکتالیس مرتبہ “یَا رَحْمنَ الدُّ نْیَا وَ ا لْاٰ خِرَۃَ وَ یَارَ حِیْمَھُمَا”روزانہ پڑھنا ہے۔ انشاء اللہ ! اللہ تعا لیٰ اس کی جائز خواہشات کو پوری فرما دیتا ہے۔ کوئی بھی قرآنی وظیفہ ہےوہ اچھے کاموں کےلیے ثابت ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کو برا کرنے کے لیے اس وظیفہ کو کرتا ہےتو اس وظیفہ کا اثر نہیں ہوتا۔اگر اثر ہوتا ہے تو اس کو اس وظیفے کا نقصان ہوتا ہے۔ اس لحاط سے بچنا چاہیے ۔ تو شرعی لحاظ سے یا جائز خواہش ہے اس کے لیے وظیفہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں