لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اپنا جوہری پروگرام 1970ءکی دہائی میں شروع کیا اور اس کے بعد تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں۔ آج پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اس کے جوہری میزائل دنیا میں بہترین مانے جاتے ہیں۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ٭پاکستان کا37میل (60کلومیٹر) تک مار کرنے والا
’نصر‘ نامی ٹیکٹیکل میزائل ایک ایسا جوہری میزائل ہے، جو امریکا کے پاس بھی نہیں۔

حتف میزائل ایک ملٹی ٹیوب بلیسٹک میزائل ہے، یعنی لانچ کرنے والی وہیکل سے ایک سے زائد میزائل داغے جا سکتے ہیں۔٭غزنوی ہائپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے جبکہ اس کی رینج 290کلومیٹر تک ہے۔٭ابدالی بھی سوپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل ہے جبکہ اس کی رینج 180 سے 200کلومیٹر تک ہے۔٭غوری میزائل میڈیم رینج کا میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرتا ہے اور700کلوگرام وزن اٹھا کر 1500کلومیٹر تک جاسکتا ہے۔

شاہین Iبھی ایک سپر سانک زمین سے زمین تک مار کرنے والا بلیسٹک میزائل ہے، جو750کلومیٹر تک روایتی اور جوہری مواد لے جاسکتا ہے۔٭غوری II ایک میڈیم رینج بلیسٹک میزائل ہے، جس کی رینج 2000کلومیٹر ہے۔٭ شاہین II زمینی بلیسٹک سپر سانک میزائل ہے، جو زمین سے زمین تک مار کرسکتا ہے اور اس کی رینج بھی 2000کلومیٹر ہے۔٭ شاہین IIIمیزائل 9مارچ2015ءکو ٹیسٹ کیا گیا۔

اس کی پہنچ 2750 کلومیٹر تک ہے اور اس کی بدولت پاکستان کا ہر دشمن اب رینج میں آگیاہے۔ یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا بلیسٹک میزائل ہے۔٭ گزشتہ ماہ پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق، غزنوی میزائل کا تجربہ رات میں کیا گیا اور رات کے وقت میزائل داغنے کی کامیاب تربیتی مشق کی گئی۔ابابیل میزائل نظام: ابابیل میزائل نظام پاکستان کی اسٹرٹیجک چوکسی اور مستعدی کا مظہر ہے۔

مئی2016ءمیں بھارت نے اسرائیل کی مدد سے ’آشون بیلسٹک میزائل شکن نظام‘ کا تجربہ کیا جس کا مقصد بھارتی فضاﺅں کے اندر بھارتی تنصیبات اور اہم مقامات کے گرد ایسے آہنی گنبد (Iron dome) بنانا تھا، جس کے ذریعے اس طرف آنے والے پاکستانی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا جا سکے۔ پاکستان کے روایتی بیلسٹک میزائل نظام ایک وقت میں ایک ایٹم بم لے جانے کیلئے ڈیزائن کیے گئے تھے۔ میزائل شکن بھارتی نظام نے پاکستان کے روایتی میزائل نظاموں کے موثر ہونے پر سوالیہ نشان لگادیا تھا۔

بھارتی اقدام نے ڈرامائی طور پر نئی ضرورت پیدا کردی تھی، چنانچہ پاکستان نے کثیر الاہداف میزائل نظام پرکام شروع کیا۔ ابابیل میزائل نظام ایک وقت میں کئی ایٹم بم لے جاسکتا ہے، ایک خاص بلندی پر پہنچ کر یہ وقفے وقفے سے ایٹم بم گراتا ہے، ہرایٹم بم کا ہدف مختلف ہوتا ہے اور ہر ایٹم بم آزادانہ طور پر اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہے۔گویا اس پر نصب ایٹم بم ایسے اسمارٹ ایٹم بم ہوتے ہیں، جومطلوبہ بلندی سے گرائے جانے کے بعد نہ صرف اپنے اہداف کی جانب آزادانہ طور پر بلکہ میزائل شکن نظام کو چکمہ دینے کے لیے ’ذہانت‘ سے آگے بڑھتے ہیں۔

ان صلاحیتوں کومیزائل سازی کی اصطلاح میں میزائل انڈیپینڈنٹ ری انٹری وہیکل (MIRV) اور انٹیلی جنٹ ری انٹری وہیکل (IRV) قرار دیاجاتا ہے۔ یہ ایسی صلاحیت ہے جو صرف امریکا، برطانیہ، روس،چین اور فرانس کے پاس ہے۔ پاکستان اس ٹیکنالوجی کا حامل دنیاکا چھٹا ملک ہے۔پاکستان، آبدوز سے بابر3میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے زمین، فضا اور زیر سمندر بیک وقت ایٹمی میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت (N-triad capability) کا مظاہرہ بھی کرچکا ہے۔

امریکا، روس، برطانیہ، چین اور فرانس کے علاوہ شمالی کوریا بھی اس صلاحیت کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ کسی بھی ملک کو اپنے ایٹمی ہتھیار ہدف تک پہنچانے کیلئےڈیلیوری سسٹم کی ضرورت پڑتی ہے، جن میں بمبار طیارے، بلیسٹک میزائل، کروز میزائل، آرٹلری شیلز (توپ کے گولے) اور نیوکلیر بیسڈ سیٹیلائٹ ( جو خلا سے زمین پر موجود اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے) پیش پیش ہیں۔ضرورت اس بات کی تھی کہ کچھ ایسا سسٹم ڈیزائن کیا جائے جو دشمن کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا مقابلہ کرپائے۔

کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن بھارتی عسکری انتہا پسندوں کی ذہنی اختراع تھی، جس کے تحت پاکستان پر24گھنٹے میں اچانک اور خوفناک زمینی اور فضائی حملہ کرکے پاکستانی افواج کے سنبھلنے، جوہری ہتھیار باہرنکالنے اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے رابطے قائم کرنے سے پہلے ہی بھارتی فوج آپریشن کر کے واپسی کی راہ لے تاکہ جب پاکستان ”ری ایکٹ“ کرے تو دنیا کو بھارت کے بجائے پاکستان جارح نظرآئے۔ اس لیے پاکستان نے دوسرے ترقی یافتہ ایٹمی ممالک (امریکا، چین، روس، فرانس اور برطانیہ) کی طرح سیکنڈ اسٹرائیک کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے تگ ودو کی اور بالآخرآبدوز سے فائر کیے جانے والے کروز میزائل بابر تھری کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

بابر تھری کروز میزائل بحرِ ہند سے خشکی پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بناسکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس کروز میزائل بابر تھری 450 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل سمندر میں زیرِ آب موبائل پلیٹ فارم سے لانچ کیا جاسکتا ہے۔ اب پاکستان کے پا س ایک اورآپشن موجود ہے کہ سمندر سے آگ برسا کر دشمن کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں