چین پاک اقتصادی راہداری نے پاک بحریہ کی اہمیت کو روزِ روشن کی طرح عیاں کردیا ہے اور حکومتِ پاکستان نے اس کی اہمیت کو اس طرح محسوس کیا ہے کہ ہم اقتصادی راہداری کی حفاظت کیلئے جو پاک بحریہ کی ضروریات ہیں، اُن کو ترجیحی بنیادوں پر پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں.

پچھلے ایک سال سے کراچی شپ یارڈ میں کسی نہ کسی نئے فریگیٹ ، میزائلوں اور گن شپ سے آراستہ جہازوں کو، ایندھن پہنچانے یا میڈیکل سہولتیں فراہم کرنے والے جہاز یا میری ٹائم سیکورٹی اسلحہ سے لیس گشتی جہازوں کی تیاری کا مرحلہ شروع ہوا، جس کی بنیاد رکھنے کی تقریب مہمانِ خصوصی امیر البحر ایڈمرل محمد ذکاءاللہ صاحب نے رکھی تھی۔

اس شپ یارڈ کی یہ خصوصیت سامنے آئی ہے کہ اس کے انجینئرز اور اس کے کارکن اس جانفشانی سے کام کرتے ہیں کہ ہر دیئے گئے کام کو کئی ماہ پہلے بغیر کسی خامی یا کوتاہی کے بغیر مکمل کر لیتے ہیں۔ ایڈمرل ذکاءاللہ نے اس موقع پر تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ایسا جہاز جو خود پاکستانی ساختہ ہو، کا خواب وہ کئی برسوں سے دیکھ رہے تھے اور اللہ کے حکم سے وہ آج پورا ہوا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ کام شپ یارڈ حسبِ روایت بغیر کسی خامی کے وقتِ مقررہ سے پہلے مکمل کرنے کی روایت کو برقرار رکھے گا۔ ایڈمرل حسن ناصر شاہ کا وہ تاریخی جملہ ہمیشہ یاد رہے گا جب انہوں نے 2016ء میں ایک جدید جہاز کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ ہے پاکستان کی خودانحصاری اور خود مختاری کا ایک نمونہ کہ جب قومیں اپنے ہتھیار خود بنانے لگیں تو وہ خودمختاری کے مرحلے کو طے کر رہی ہوتی ہیں۔

اس تقریب میں قرآن حکیم کی سورۃ الانفال کی جو آیت تلاوت کی گئی وہ حسب موقع تھی ’’اور تیار کرو اُن کو لڑائی کے واسطے جو کچھ جمع کرسکو قوت سے اور پلے ہوئے گھوڑوں سے کہ دھاک پڑے اللہ کے دشمنوں پر اور دوسروں پر اُن کے وہ جن کو تم نہیں جانتے اللہ جانتا ہے‘‘۔ تو پاکستان نے اپنے گھوڑے تیار کرنا شروع کردیئے ہیں۔

یہ تیز رفتار میزائل نمبر 4 کرافٹ نگہبانی کے لئے ریڈار، تلاش کرنے والے ریڈار، ESM اور سمندر میں سفری ریڈار سے مزین ہوگا، جس میں زمین سے زمین تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل نصب ہوں گے اور اس میں چف آر لانچر کے ساتھ 25ملی میٹر کی توپیں بھی لگی ہوں گی۔ یہ پاکستان کی ضرورت کے عین مطابق اور پاکستان ساختہ ہوں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں