پاکستانی کرکٹ کے نامور کھلاڑی محمد یوسف نے اسلام قبول کرنے کے بعد پہلی بار اپنے مذہب کی تبدیلی کے بارے میں بات چیت کی ہے۔انٹرنیشنل اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد یوسف نے بتایا کہ ’جب سے میں مسلمان ہوا ہوں، میرا دل سکون محسوس کرتا ہے۔ اس سے پہلے میں بہت مضطرب رہتا تھا لیکن اللہ نے اب مجھے ہر چیز سے نوازا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ دنیا میں میرے پاس کسی چیز کی کوئی کمی نہ تھی۔ میرے پاس دولت بھی تھی اور شہرت بھی لیکن اب میرے دل میں سکون بھی ہے‘۔ محمد یوسف جن کا نام پہلے یوسف یوحنا تھا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے 2005 میں اسلام کیسے قبول کیا۔

یوسف نے راشدلطیف سے کہا کہ مجھے مسلمان کر دو میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ۔یوسف نے طارق جمیل کو فون کروایہ ۔ طارق جمیل صاحب نےان سے کہاکہ یوسف کومسلمان کیا کرواو اس کے داستاویز میں بھی مسلمان لکھاواو اور اس کو عمرا کرواو۔ یوسف یوہانہ نے اسلام قبول کرلیا اور اپنا نام محمد یوسف رکھ لو۔ وہ پاکستانی ٹیم میں واحد عیسائی تھے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام بڑے بڑے مذہبی پشواؤوں کے درس سننے کے بعد قبول کیا۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ اس نے محمد یوسف کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔محمد یوسف کا کہنا ہے کہ ’اس سے پہلے ڈرسینگ روم کا ماحول غیر اسلامی ہوتا تھا لیکن اب الحمداللہ ایسا نہیں ہے اور ٹیم کے تمام کھلاڑی باقاعدگی سے با جماعت پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں‘۔

انہوں نےکہا کہ یہ تبدیلی آنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ لوگ تبلیغی جماعت کے ساتھ منسلک ہو گئے تھے۔تبلیغی جماعت سنی مسلمانوں کا ایک گروہ ہے جو کہ دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ کے لیے سفر کرتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی سعید انور بھی تبلیغی جماعت کے ساتھ 2001 میں اپنی بیٹی کی وفات کے بعد منسلک ہوئے تھے۔ محمد یوسف کا شمارپاکستانی ٹیم کے تجربہ کار ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 223 ون ڈے انٹرنیشنل اور 70 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں انہوں نے مجموعی طور پر تیرہ ہزار رن بنائے ہیں جن میں 30 سنچریاں اور 75 نصف سنچریاں شامل ہیں۔محمد یوسف کا کہنا تھا کہ جب ہم حج پر گئے تو ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑتے ہی جو دعا مانگوفوراً قبول ہوتی ہے ۔جب میں اور میری اہلیہ کعبہ کے پاس پہنچے کر سر اٹھایاتو نہ جانےہم نے ایسا کیا دیکھا کہ ہم نے زور زور سے چیخیں مار کر رونا شروع کر دیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں