لاہور(نیوز ڈیسک ) پاک فوج میں تقرری سے جہاں یہ پراپیگنڈا دم توڑ گیا کہ عسکری قیادت اور افسران میں تناؤ ہے وہی مخالفین کی امیدوں پر پانی بھی پھر گیا ہے تاہماب کس کے پاکستان کا اگلا آرمی چیف بننے کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟ سینئر صحافی صابر شاکر نے ساری کہانی بیان کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپنے وی لاگ میں صابر شاکر کا کہنا تھا کہ ان تقرریوں سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہمیت بڑھ گئی ہے، اب اگلا آرمی چیف کسے بننا ہے اسکی چابی جنرل باجوہ کے ہاتھ لگ گئی ہے، جب آصف غفور کو ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے سے الگ کیا گیا تو مخالفین کی جانب سے شادیانے بجائے گئے۔

صابر شاکر کا کہنا تھا کہ انہی تبادلوں کو لے کر ہی تو شریف فیملی کی جانب سے بار بار نومبر اور دسمبر کی بات کی جا رہی تھی، پھر اچانک ن لیگ کی جانب سے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، لیکن گوجرانوالہ اور کوئٹہ کے بعد نواز شریف کو تقریر نہیں کرنے دی گئی، کے پی کے سے ANP اور سندھ سے پیپلز پارٹی نے سائیڈ لے لی ہے، متحدہ ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے بھی ن لیگ کو کہہ دیا گیا ہے کہ اپنا بیانیہ تبدیل نہیں کرنا تو پھر ہمیں معافی دے دیں۔

صابر شاکر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کا خیال یہ تھا کہ اگر وہ عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بنائے گے تو پھر فوج میں بغاوت پھوٹے گی، لیکن یہ صرف انکا وہم رہا ، وہ بارہا کہتے رہے ہم پورے ادارے کے نہیں بلکہ صرف 2 شخصیات کے ہی خلاف ہیں۔

صابر شاکر نے مزید کہا کہ کچھ سینئر افسران کی مدت ملازمت دسمبر میں ختم ہونے والی تھی ، جس کے بعد انکا خیال یہ تھا کہ یہ لوگ بغاوت کریں گے تنقید دیکھ کر ، لیکن جب کور کمانڈر کانفرنس منقد ہوئی تو اس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک اور معمول کے مطابق تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں