جب خیبر فتح ہوا تو ایک یہودیہ عورت نے نبی کریمؐ کے لیے کھانا بھجوایا جس میں زہر تھا۔ اللہ کے نبیؐ نے ایک ہی لقمہ منہ میں ڈالاکہ فوراً پہچان لیا۔ لیکن زہر نے اپنا اثر کر دیا۔ یہودیہ عورت کو پکڑا گیا اور اس نے اپنا جرم تسلیم بھی کرلیا، لیکن اس نے معافی مانگ لی۔ اللہ کے حبیبؐ نے اس یہودیہ عورت کو بھی معاف فرما دیا۔ جب مکہ فتح ہوا تو ابو جہل کے بیٹے عکرمہ کو بہت ڈر تھا ۔کہ میرے والد نے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا اب اس کا خمیازہ مجھے بھگتنا پڑے گا۔ چنانچہ یہ فتح مکہ کے دن وہاں سے بھاگ گئے۔ ان کی بیوی حضرت ام حکیمؓ نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کلمہ پڑھ لیا۔

مسلمان ہونے کے بعد کہنے لگیں۔ جی آپ میرے خاوند کو بھی معاف فرما دیجئے۔نبی کریمؐ نے ان کو بھی معاف کر دیا۔اب ام حکیمؓ اپنے خاوند کو تلاش کرنے کے لیے نکلیں۔ جب ایک جگہ دریا کے کنارے پر پہنچیں تو پتہ چلا کہ خاوند کشتی کے ذریعے ابھی یہاں سے روانہ ہوا ہے۔ انہوں نے بھی کشتی کرایہ پر لے لی اور ملاح سے کہا کہ ذرا جلدی چلو کہ مجھے اگلی کشتی میں سوار ایک آدمی سے ملنا ہے۔

اس کے بیٹے کے ساتھ بھی ایسا عفو و درگزر کا معاملہ ابو سفیانؓ کو دیکھ لیجئے۔ نبی کریمؐ کو شہید کرنے کے مشورے میں بھی وہ موجود تھے اور غزوۂ خندق کے موقع پر تو وہ کافروں کے بہت بڑے لیڈر بن کر آئے۔ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریمؐ نے ان کو بھی معاف کر دیا اور ساتھ یہ بھی فرما دیا: من دخل دار ابی سفیان فھو آمن(جو ابو سفیان کے گھر میں داخل ہو گیا وہ بھی امان پا گیا)۔اللّہ تعالٰی ہمیں بھی پیارے نبی صلی اللّہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین.

اپنا تبصرہ بھیجیں