اللہ الصمد اورانمول خزانہ کی کرامات میں کھاریاں شہرمیں لیڈی ہیلتھ ورکرہوں۔ ایک دفعہ میں کھاریاں کے ساتھ واقع ایک گائوں ایک گائوں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے گئی۔ ایک خاتون نے مجھے باتوں باتوں میں اپنی زندگی کا ایک سچا واقع بتایا۔جس کی میں نے گائوں میں موجود کئی خواتین سے تصدیق بھی کی ہے۔ اس عورت نے کہا باجی میرا میاں باہر کے ملک میں تھا۔ کمپنی نے میرے میاں کے 12 لاکھ روپے دینے تھے کہ جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے میاں کو واپس پاکستان بھیج دیا۔ اس وقت ان کے پاس تقریبا تیس ہزار روپے تھے جبکہ پچھلے چھ ماہ سے انہیں تنخواہ بھی نہیں ملی تھی۔گھر آئے تو میں نے پچھلے چھ ماہ سے قرضہ لے لے کر کاغذ کالے کیے ہوئے تھے۔ جب میں نے پیسے مانگے تو نارا ض ہونے لگے کہ میرے پاس صرف تیس ہزار روپے ہیں۔

پوچھنے پر پتا چلا کہ وہ گھر والوں سے روٹھ کر ہمسائے کے گھر گئی ہے۔ پانچ دن کی بیٹی تھی اور دوسری ڈیڑھ سال کی گھر میں ساس اور اس کا بیٹا بیٹھےتھے۔ میں ہمسائے کے گھر گئی۔ سردی کا موسم تھا۔ وہ عورت اپنی بچیوں کو لے کر لیٹی تھی۔ جہاں وہ عورت گئی تھی بتاتی چلوں کہ ان کا ایک ہی کمرہ تھا نہ کچن نہ باتھ نہ برآمدہ جب میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگی بچی بیمار تھی میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ میں کسی سے پیسے ادھار لے کر دوائی لائی تو خاوند آکر ناراض ہوا اور بات بڑھتے بڑھتے لڑائی جگھڑے تک پہنچ گئی۔ اب میں نے ادھر نہیں رہنا اپنے میکے جائوں گی۔ گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے اس کو کہا تھا کہ ہم تمہیں تمہارے والدین کے گھر چھوڑ آتے ہیں مگر اس نے انکار کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں