حضرت جنید بغدادی رحمت اللہ نے ایک مرتبہ دل میں خیال کیا کہ اگر شیطان سے ملاقات ہوجائے تو ایک سوال کروں گا اور انہوں نے ایک دن اللہ سے دعا بھی کردی کہ اے اللہ! کبھی شیطان سے ملاقات کرادے تاکہ اس سے سوال کرلوں‘ایک دن نماز پڑھ کر مسجد کے باہر نکلے تو ایک بوڑھا آدمی باہر کھڑا تھا‘ حضرت جنید رحمت اللہ نے اس کو دیکھ کر کہا کہ کون ہو تم؟ کہنے لگا کہ میں وہی ہوں جس سے ملنے کی آپ کو آرزو اور تمنا تھی ‘حضرت سمجھ گئے کہ یہ اصل میں شیطان ہے۔

‘ شیطان نے کہا کہ آپ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے تھے؟

حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ میرے ذہن میں تیرے متعلق ایک سوال ہے۔، سوال یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے تجھے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا ۔تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر تجھے کس چیز نے اللہ کے حکم کی تعمیل سے منع کیا۔؟ کیوں تو نے سجدہ نہیں کیا، کیا اللہ کی عظمت کو نہیں جانتا تھا؟ ارے تجھے اللہ کی معرفت حاصل تھی‘ اللہ کی عظمتوں اور جلالتوں سے تو واقف تھا‘ اس قدر اللہ کی قربت رکھنے کے باوجود جب اللہ نے تجھے حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کر تو تونے آخر کیوں سجدہ نہیں کیا؟ اس پر شیطان کا جواب کیا تھا، وہ سننے کے قابل ہے۔

‘ اس کے جواب نے کچھ دیر کے لیے حضرت جنید رحمت اللہ علیہ کے ہوش اڑادیے ‘ اس نے کہا کہ جنید! آپ جیسا توحید پرست آدمی اور یہ مشرکانہ سوال؟ آپ جیسا توحید پرست ایک اللہ کو ماننے والا‘ ایک اللہ کی پوجا کرنے والا اور آپ کے ذہن میں ایسا سوال آرہا ہے جو مشرکانہ ہے‘یہ سوال کہ میں نے غیر اللہ کو سجدہ کیوں نہیں کیا؟ کہنے لگا کہ آدم تو غیر خدا تھے‘ خدا تو نہیں تھے‘ میں غیر اللہ کو کیوں سجدہ کرلیتا؟ آپ جیسا توحید پرست آدمی ایسا مشرکانہ سوال میرے سے کر رہا ہے‘ بڑے افسوس کی بات ہے۔ حضرت جنید رحمت اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب اس نے یہ بات مجھ سے کہی تو مجھے لگا کہ ہاں! یہ تو ٹھیک کہ رہا ہے۔
اور پھر تھوڑی دیر کے لیے مجھے ایسا معلوم ہوا کہ میرا ایمان سلب ہورہا ہے۔

‘ اسلئے میں سناٹے میں پڑگیا۔‘ہوش و حواس باقی نہ رہے۔‘ میں سوچنے لگا کہ اس کو کیا جواب دے سکتا ہوں‘۔ اسلئے کہ جب وہ کہہ رہا ہے۔ کہ تم ایک اللہ کو ماننے والے ہو اور مجھے پوچھتے ہو کہ آدم کو سجدہ کیوں نہیں کیا۔؟ حضرت جنید رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے ذہن میں جواب نہیں آیا۔‘فوراً اللہ کی طرف سے الہام ہوا اور مجھ سے کہا گیا۔ کہ اس سے یہ پوچھو کہ حکم دینے والا کون تھا۔؟ حکم دینے والا جب خود کہہ رہا ہے۔

کہ فلاں چیز کو سجدہ کرو تو توحید اسی کا نام ہے۔ کہ اس کی بات کو مان لیا جائے۔‘ حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں ۔کہ اس الہام کے بعد میرا ایمان برقرار ہوا ورنہ تو مجھے ایسا معلوم ہوا کہ میرے ایمان میں تزلزل پیدا ہو گیا ہے۔ یہ ہے شیطان کی مکاری اورعیاری‘ نہ ولیوں کو چھوڑا۔‘ نہ غوث وقطب وابدال کو چھوڑا‘ نہ انبیائے کرام کو چھوڑا‘۔ غور کرو کہ شیطان باتوں اور چیزوں کو کس طرح مزین کرتا ہے ۔اور گمراہ کر نے کی کوشش کرتا ہے۔ ‘اس کا ذرا اندازہ اس واقعے سے آپ کر لیجیے‘ اس لئے کبھی بھی شیطان سے بے فکر نہیں ہونا چاہیے۔

‘ شیطان کی عیاری اور مکاری سے بسااوقات انسان بے۔ ایمان بھی ہو جاتا ہے لیکن اسے خبر نہیں رہتی۔ کہ میں بے ایمان ہو گیا ہوں‘شیطان کفر کو مزین کردیتا ہے۔ ‘اللہ تعالیٰ ہم سب کو نفس اور شیطان کے ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں