پاک بھارت کشیدگی برسوں سے چلتی آ رہی ہے اقر بڑھتی ہی جا رہی ہے پاک فوج نے ہمیشہ سے ہی بھارت کے دانت کھٹے کیے ہیں حال ہی میں پاک فوج نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو بھی پکڑا لیکن اس کو امن قائم کرنے کے لیے رہا کر دیا گیا مودی کو یہ دھمکی بہت بھاری پڑی تھی لیکن بھارت اب بھی باز نہیں آ رہا ہے اور آئے دن روز روز پاکستان کو توڑنے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے

حال ہی میں انڈیا آزربئجان کی فتح سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوا نظر آ رہا ہے بھارت کا ماننا ہے پاک فوج نے آزربیجان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس کو فتح دلوائی یاد رہے کہ دو دن پہلے آزربئیجان آرمینیا سے جنگ جیت چکا ہے اور اپنی فتح کا اعلان بھی کر چکا ہے۔آرمینینیا کے وزیراعظم شکست تسلیم کر چکے ہیں اور انھون نے معائدے پر دستخط بھی کر دئیے ہیں جس میں لکھا گیا ہے کہ آزبیجان کے علاقے ان کو واپس کر دئیے جائیں گے

بھارت اس فتح سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور آئے دن روز پاکستان کے خلاف پروپگینڈا کر رہا ہے انڈین میڈیا بھی اس میں برابر کا شریک ہے۔بھارت کو اب ڈر ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ بھی آرمینیا والا حال کرے گا ۔انڈین میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اسکے دوست ممالک بھی شامل ہونگے جیسے ترکی۔

انڈین میڈیا کو پاکستان اور ترکی کی دوستی ایک آنکھ نہیں بھاتی جس کی وجہ سے وہ دونوں مماللک پر الزام لگانے میں دیر نہیں کرتے ۔پاکستان نے بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کے پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ اور بے معنی ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کے پاکستان مخالف ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہرزہ سرائی پاکستان کی حقائق کے بارے میں ان کی مکمل ناقص سمجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ ان کے سیاسی طرز عمل کی عکاسی ہے۔ ان کے پاکستان مخالف ریمارکس آر ایس ایس، بی جے پی کے توسیع پسندانہ اور اکھنڈ بھارت نظریات پر مبنی ذہنیت کے عکاس ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ اس ذہنیت نے ہندوستان کے ریاستی اداروں بشمول مسلح افواج کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بھارت کی داخلی اور خارجی غلط پالیسیوں اور اقدامات سے توجہ ہٹا نہیں سکتی۔ ترجمان نے کہا کہ ’ہندوتوا‘ کی پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی مقامات کی باقاعدگی سے بے حرمتی کی جاتی ہے۔ ریاست کی ملی بھگت کے ساتھ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات پر ظلم و ستم روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے جنرل راوت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف بیان بازی سے کیریئر بنانے کے بجائے اپنے پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں