زندگی میں جہاں دولت کمانا بہت اہم ہے وہیں اس دولت کا لطف اُٹھانا اس کے کمانے سے بھی کہیں زیادہ ضروری اور اہم ہے۔ اکثر لوگ کامیابی کے سفر میں یہ بھول جاتے ہیں کہ اس پورے عمل میں لازم ہے کہ ہم دوسرے امور کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کا بھی بھرپور خیال رکھیں۔آپ کی کمائی ہوئی دولت کا مزہ آپ کے صحت اور تندرستی کے ساتھ ہے۔ بیماری میں تو سب کچھ برا لگنے لگتا ہے۔اسی لئے تو تندرستی کو ہزار نعمت گردانا جاتا ہے۔جسم آپ کیلئے خدا کے بڑے عطیات میں اہم ترین عطیہ ہے ۔ جسم میں78اعضاء دو سو سے زائد ہڈیاں، 320پٹھے اور 360 جوڑ ، جو آپس میں 37.2ٹریلین سیلز سے جڑے ہیں دنیا کا و ُہ شانداراور مربوط ترین نظام تشکیل دیتے ہیں کہ اس جیسا کوئی اور بنانا ممکن ہی نہیں۔خدا کی یہ نعمت ا میر غریب سب میں یکساں طور پر تقسیم کی جاتی ہے مگر بہت کم لوگ ہیں جو اس کی حقیقی معنوں میں قدر کرتے ہیں اور اس کا بھر پورخیال رکھتے ہیں۔اسی لئے تو اکثر لوگوں کو صحت و تند رستی کی قدر اُس وقت آتی ہے جب و ُہ یہ دولت گنوا بیٹھتے ہیں۔ جسمانی صحت و ترقی سے مر ُاد یہ ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صحت اورشاندار جسم کی اس طرح حفاظت کریں کہ اسے بیماریوں سے بچا کرر کھیں جو کہ صرف اور صرف صحت و صفائی کے اعلیٰ اصولوں پر عمل کر کے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔جسمانی صحت کا خیال رکھ کر ہی ذہنی اور نفسیاتی صحت کو برقرا ر رکھنا یقینی بنایا جا سکتا ہے۔مگر یہاں یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ صحت مند رہنا کوئی راکٹ سائنس نہیں بلکہ ایک طرزِ زندگی ہے جس میں ہم اپنی ذات میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لا کر صحتمند اور خوش وخر م زندگی گذار سکتے ہیں اور کامیابی سے حقیقی طور پر لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
جسمانی ترقی کے مندرجہ ذیل اصولوں جن کی بنیاد سائنسی تحقیق اور نتائج پر رکھی گئی ہے کو اپنی زندگی کا ضروری حصہ بنا لیں تاکہ آپ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور روحانی طور پر بھی صحت مند اور توانا زندگی گذار سکیں۔ اپنے جسم کی حفاظت کریں:جسم و ُہ سرائے یعنی عارضی قیام گاہ ہے جس میں خدا کی پھونکی ہوئی روح کا دنیاوی زندگی کے لئے قیام ہوتاہے۔ اس جسم کی حفاظت اللہ کی امانت سمجھ کر کریں کیونکہ اگر یہ تکلیف یا بیماری میں ہو گا تو دنیا کی بڑی سے بڑی کامیابی کا لطف ادھورا اور نامکمل ہو گا۔اپنے جسم کو موٹاپے اور فربہی سے ہر صورت بچائیں کیونکہ 85فیصد سے زیادہ امراض کی بنیادی وجہ فرد کے وزن میں زیادتی ہوتا ہے۔آپ اپنے جسم کی ضرورت کے مطابق خوراک کھائیں جس کیلئے ضروری ہے کہ آپ کو پتہ ہو کہ آپ کی عمر، قد، وزن، اوجنس کے اعتبار سے آپ کی روزانہ کی خوراک میں کلوریز کی کتنی مقدارکی ضرورت ہے؟انٹرنیٹ پر بیش بہا ویب سائٹس پر آپ مفت اور دو منٹ میں یہ معلوم کر سکتے ہیں۔اگر آپ کا وزن معیاری اور اوسط وزن سے زیادہ ہے تو فوری طور پر اس میں کمی لائیں۔ایک کلوگرام وزن کم کرنے میں آپ کو اپنی خوراک میں 7000ہزار کلوریز کم کرنا ہو ں گی۔یہ بالکل سادہ سی سائنس ہے جسکا ایک اصول یہ ہے کہ اپنے جسم کو ایک بنک خیال کریں پہلے اس میںپہلے محنت کر کے اس میں کلوریز جمع کروائیں پھر اس میں خرچ کریں تاکہ آپ دنیا کی صحت کی نمبر ایک دشمن بیماری یعنی موٹاپے سے بچ سکیں۔ یعنی آپ ایک برگریا شوارما کھاناچاہتے ہیں تو جان لیں اس میں تقریباً300کیلوریز ہوتی ہیں۔ تو پہلے اپنے جسم کو حرکت دیں اور کم از کم ایک گھنٹہ ورزش کر کے جسم میں تین سو کلوریز جمع کروائیں۔ پھر خرچ کریں یعنی اس کے بعد اگر آپ ایک برگر یا شوارما کھا بھی لیں گے تو آپ موٹے نہیں ہوں گے۔ بس اسی اصول کا اطلاق کھانے پینے کی ہر شے پر کر دیں تو ماہرین ِ طب و صحت آپ کو ضمانت دیتے ہیں کہ آپ کبھی موٹاپے اور فربہی کا شکار نہیں ہوں گے جو آج کی جدید دنیا میں تمام بڑے امراض کی بنیادی وجہ ہے۔ متوازن خوراک کھائیں: پیسے اچھی خوراک پر خرچ کرنا ہیں یا دوائوں پر فیصلہ آپ کا ہے۔ آپ کی خوراک متوازن ہونی چاہیے جس میں تمام غذائی اجزاء شامل ہوں تاکہ آپ بھرپور اور صحتمند زندگی کا مزہ لے سکیں۔پھل اور سبزیاں ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کی فیسوں سے زیادہ بہتر ہیں ۔کیونکہ یہ صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ جنک فوڈ سے بچائو یقینی طور پر بیماریوں کوگٹھانے کا باعث بنتا ہے۔ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر محمد نوید الحق کا کہنا ہے کہ بیکریاں بیماریوں کا سب سے بڑا گڑھ ہیں جہاں سے ہم جسمانی بیماریاںمہنگے داموں خرید کر لاتے ہیں
۔اس لئے کوشش کریں کہ اپنی زندگی سے بیکری کی مصنوعات کم سے کم کر دیں اور اپنی خوراک میں تمام اقسام کی کھانے کی اشیاء جن میں لحمیات، شکر ، نشاستہ ، دالیں، سبزیاں ، پھل غرض یہ کہ ہمہ قسم کی خوراکیں اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنالیں تاکہ متوازن غذ ا کی بدولت آپ صحت مند زندگی جی سکیں۔ ملک کے ایک معروف ماہر غذائیات کھانے میں تین باتوں کا خیال رکھنے کو لازم بنانے پر صحت مند زندگی کی گارنٹی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت کے کھانے میں گرم اور ٹھنڈا کبھی مکس نہ کریں، دوسری بات ایک وقت کے کھانے میں مائع اور ٹھوس غذا کبھی اکٹھی استعمال نہ کریں، اور تیسری بات یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں میٹھا اور نمکین اکٹھا مت کھائیں تو آپکے بیمار ہونے کے چانسز بہت کم ہو جائیں گے۔ جسمانی طور پر مضبوط اور توانا رہیں: جن قوموں کے کھیلوںکے میدان آباد ہوتے ہیں اُن کے ہسپتال اکثر ویران ہوتے ہیں۔ ورزش دنیا کی سب سے بہترین دوائی ہے۔ آپ اپنی قوت ِ برداشت کو آہستہ آہستہ بڑھائیں تاکہ آپ اپنے دل و دماغ کی حفاظت کر سکیں ۔ آپ کو جو بھی ورزش پسند ہے کرنا شروع کردیں یعنی آپ واکنگ، جوگنگ، رننگ ، سوئمنگ ، یا کچھ بھی اپنی پسند کے مطابق ہو سکے تو ایک گھنٹہ ورنہ 40منٹ ضرور کریں کیونکہ چالیس منٹ بعد دماغ سے ڈوپامین نامی ایک کیمیکل خارج ہوتا ہے جو آپ کو خوشی کا احساس دلاتا ہے اور آپ کو بہت سی ذہنی بیماریوں سے بچائے رکھتا ہے اس لئے تو کہا جاتا ہے کہ ایک مضبوط جسم میں ہی ایک مضبوط دماغ ہو تا ہے۔ اگر آپ اتنا وقت نکال نہیں سکتے تو جناب تیار رہیں کچھ ہی عرصے میں جناب کو ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے چکر لازمی لگانا پڑیں گے۔ میرے ایک دوست کہتے ہیں کہ ورزش کیلئے ایک مہنگے ترین جم میں جانا ایک سستے ترین ڈاکٹر یا ہسپتال کے چکر لگانے سے بہتر ہے۔ کیونکہ مہنگے جم سے آپ صحت مند اور بیماریوں سے بچائولے کر جب کہ ڈاکٹر یا ہسپتال سے بیماریوں کے علاج لے کر لوٹتے ہیں۔ پہلی صورت میں آپ خوش و خرم اور چاک و چوبند ہوتے ہیں کہ زندگی بہت پر لطف اور شاندار لگتی ہے جب کہ دوسری صورت میںآپ زندگی سے تھکنے لگتے ہیں اور یہ بوجھ لگنے لگتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں