جسم کی توانائی اور صحت مندی کا تمام تر انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی اور توانائی کا دارومدار عمدہ اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک کا ذریعہ چند ایسے بنیادی غذائی اجزاء ہیں جو جسم کی تعمیر و تشکیل اورنشو ونما کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان اجزاء میں وٹامنز، اے، بی، سی، ڈی، ای اور پروٹینز، نشاستہ، چکنائیاں، زنک، فولاد، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم،آیو ڈین، کلورین، گندھک ،آکسیجن اور سوڈیم وغیر ہ شامل ہیں۔ ان غذا ئی اجزاء کی موجودگی ہمارے بدن میں بیماریوں کے خلاف جنگ کرنے والی صلاحیت یعنی قوتِ مدافعت کو پروان چڑھاتی ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی بدن کو صحت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ مکمل غذا ہی ہمیں مکمل صحت فراہم کرسکتی ہے۔یہ اجزاء ہم اپنی کھائی جانے والی خوراک سے حاصل کرتے ہیں۔ جسمِ انسانی کے لیے ضروری غذائی اجزا کی تفصیل درج ذیل ہے: وٹامن اے: ہمارے جسم کا بنیادی اور لازمی عنصر مانا جاتا ہے، یہ غذا کو جْزوِ بدن بنانے میں کلیدی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہ بدنِ انسانی کی قْوتِ مْدافعت کو بڑھاتا ،قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتا اور چہرے کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ روزانہ خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار کا استعمال جسم کو تن ودرست و توانا، چہرے کو ترو تازہ اور آنکھوں کو بینا رکھتا ہے۔ بدن کی نشو ونما، قد کی بڑھوتری اور ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی وٹامن اے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث بھی یہی غذائی عنصر بنتا ہے۔
وبائی اور چھوتی امراض کے حملوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزانہ کی خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہونے سے بینائی کی کمزوری، ہڈیوں کی کجی اور امراض کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن اے کی موجودگی سے جلد نرم و ملائم، شفاف اور چمکیلی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ہمیں انتڑیوں کے من جملہ امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہ حیوانی غذاؤں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مکھن،بالائی،دیسی گھی،مچھلی،انڈے کی زردی اور چربی والے گوشت کے علاوہ تمام غلوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سبزیوں میں سے ٹماٹر، پالک، میتھی، سبز دھنیا، بند گوبھی اور آلو میں اس کی مخصوص مقدار ہوتی ہے۔ پھلوں میں سنگترہ ، مالٹا، لیموں، انناس اور آم میںکافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ وٹامن بی: بھی انسانی صحت و تن درستی کو قائم رکھنے اور بحال کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھنے میں اس کا بڑا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دل و دماغ اور اعضاء کو مضبوطی فراہم کرنے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ یہ نظامِ انہضام کو برقرار رکھنے اور صحت و تازگی وبدنی نشو ونما میں بہترین مددگار ثابت ہوتا ہے۔جسمِ انسانی میں اس کی کمی رونما ہونے سے دل اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ ذہنی تناؤ اور اعصابی دباؤ جیسے عوارض سر اْٹھا کر جینا دو بھرکردیتے ہیں۔ وٹامن بی کے فطری حصول کے لیے گندم، مکئی،دالیں،ان دھلے چاول، کلیجی، انڈے کی زردی،اور دودھ کی مصنوعات تواتر سے استعمال کی جانی چاہئیں۔ یہ تمام ترکاریوں، سبزیوں اور پھلوں میں بھی کافی مقدار میںپایا جاتا ہے۔ وٹامن سی: طبی ماہرین نے وٹامن سی کو انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ یہ آنکھوں، دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض سے بدنِ انسانی کی قدرتی طور سے حفاظت کرتا ہے۔ خون کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو رفع کرنے میں بھی بہت اہم کردار کا حامل ہے۔ اس کی کمی یا خوراک میں عدم شمولیت ہڈیوں،دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔
دھیان رہے کہ وٹامن سی کا سب سے بڑا ذریعہ پھل،سبزیاں اور ترکاریاں ہوتی ہیں لیکن یہ ازحد لطیف اور نر م ونازک ہو تے ہیں ،سبزیوں اور ترکاریوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے ،پکانے اور بھوننے وغیرہ سے ان کے ضائع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ممکنہ حد تک پھل چھلکوں سمیت اور سبزیاں کچی کھائی جائیں ۔یہ سلاد، گاجر، مولی، شلجم، ٹماٹر،پیاز، کھیرا، پالک،بند گوبھی، چقندر، آملہ، سیب، پپیتا، انگور، لیموں،آم،سنگترہ اور انناس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ وٹا من سی دودھ اور گوشت میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ وٹامن ڈی: انسانی جسم کی تعمیر میں بنیادی اہمیت کا حامل عنصر ہے۔ یہ ہڈیوں کی ساخت اور بڑھوتری کے لیے لازمی ہے۔ دانتوں کی مضبوطی اور حفاظت کے لیے بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی غذا میں کمی ہونے سے ہڈیوں اور دانتوں کے کئی ایک مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ دودھ، مکھن،گھی، پنیر اور انڈے کی زردی میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں گاجر، مولی، ٹماٹراور بکری کے دودھ میں بھی وٹامن ڈی کی بہتات ہوتی ہے۔ روغنِ زیتون، سرسوں کے تیل اور دیسی گھی کو دھوپ میں رکھ کر استعمال کیا جائے تو یہ بھی قدرتی طور پر وٹامن ڈی فراہم کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کی دھوپ میں بیٹھنا اور مالش کروانا بھی اس غذائی جز کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔ یاد رکھیے کہ مچھلی کا تیل وٹامن ڈی کا سب سے بڑا اور قدرتی ماخذ ہے۔
