1999 کی بات ھے ایک ریٹائرڈ افغانی کمانڈر حاجی گل (فرضی نام) نے کہا کہ ” جب تک آئی ایس آئی ھوگی اس وقت تک کوئی پاکستان کا بال بھی بکا نہیں کر سکتا” اور پھر ایک واقعہ سنایا کہ 1979 میں جب روس نے افغانستان پر چڑھائی کی تو ھم نے 22 روسی فوجی گرفتار کئے جو کہ 2 ماہ تک میرے قبضے میں تھے پھر کابل میں حالات خراب ھو گئے تو مجھے افغان حکومت کیطرف سے حکم ملا کہ ان کو پشاور پہنچا دو، میں 22 روسی فوجیوں کو لیکر علی الصبح پشاور آرمی سٹیڈیم کے سامنے واقع آئی ایس آئی کے ھیڈ کوارٹر پہنچا اور پاک آرمی کے حکام کے حوالے کیا، میرے سامنے ایک پاکستانی میجر نے انکو دو قطاروں میں کھڑا کر دیا
اور مجھے کہا کہ حاجی گل اس میں تو 11 آفیسرز ھیں میں نے کہا جی کوئی آفیسر نہیں ھے سارے سپاھی ھیں جو کہ 2 ماہ تک میرے حوالے میں رھے ھیں، اس نے کہا ٹھیک ھے اور لاٹھیوں کا ایک بنڈل منگوا لیا، لاٹھی نکال کر ایک ایک کے اوپر رکھتے رھے اور تیسرے سپاھی کو باھر نکال کر پوچھا بتاو کونسے رینک میں ھو؟ اس نے کہا، سپاھی ھو جب پاکستانی میجر نے دو تین زبردست سٹیک مار دئیے تو سپاھی چیخنے لگا کہ لیفٹننٹ کرنل ھوں، اس پر پاکستانی میجر نے کہا جاو اپنے 10 اور آفیسرز کو بھی باہر نکال دو اس نے 10 اور آفیسرز کو بھی باھر نکال دیئے میں حیران و پریشان یہ منظر دیکھ رھا تھا کہ آخر یہ میں کیا دیکھ رھا ھوں ؟؟؟ آخر میں پاکستانی میجر نے پینٹ جیب سے کاغذ نکال کر کہا حاجی گل ! جب یہ لوگ افغان بارڈر کراس کر رھے تھے تو ھمیں اطلاع ملی تھی کہ اس بٹالین میں اتنے آفیسرز ھیں، اب آپ اندازہ لگا لیں کہ 2 ماہ تک افغانستان میں کسی کو پتہ نہیں تھا کہ ان میں اتنے آفیسرز ھیں؟ روس کے اپنے سپاھیوں کو پتہ نہیں تھا کہ ھمارے درمیان آفیسرز موجود ھیں اور پاکستانی فوج کو پہلے سے پتہ تھا
اور یہ کارنامہ آئی ایس آئی کا تھا، یہ دراصل روسی فوج نے اپنے ھی آفیسرز کو سپاھیوں کی روپ میں بھجوائے تھے تاکہ اپنی فوج کی سپاھیوں پر نظر رکھے تاکہ کوئی مجاھدین سے پیسے وغیرہ نہ لیں، اس واقع سے آئی ایس آئی کے کردار اور اپنے پیشہ ورانہ مہارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ھے اور یہی وجہ تھی کہ حالیہ سالوں میں افغانستان کے اندر دنیا کے 45 طاقتور ایجنسیوں کیساتھ تن تنہا برسرپیکار رھی اور پاکستانی سرحدات کی حفاظت کو یقینی بنایا ورنہ امریکہ صرف افغانستان کے پیچھے تو نہیں آیا تھا۔ ان کے عزائم تو کچھ اور تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں