چیک ری پبلک کے میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی فضائیہ چیک ری پبلک کے تیار کردہ لائٹ کمبیٹ تربیتی طیارے ” Aero L- 159″ میں دلچسپی رکھتی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت شروع ہوچکی ہے۔

اس خبر کے بعد کافی پاکستانی جو کہ پاکستانی دفاعی خبروں میں ہمیشہ دلچسپی رکھتے ہیں کافی الجھن کا شکار ہیں، ان کے مطابق پاکستان کے پاس اس سے بہترین ملٹی رول لڑاکا طیارے موجود ہیں جن میں ہمارا اپنا ملکی سطح پر تیار کردہ جے ایف 17 لڑاکا طیارہ سرفہرست ہے،

اس کے علاوہ “K-8” اور “JF-17B” جیسے کم افادیت کے طیارے بھی پاکستان چین کے اشتراک سے بناتا ہے، “JF-17B” طیارے کو نہ صرف پائلٹس کو تربیت دینے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ خاص کانفیگریشن کرکے اس طیارے کو صف اول کا لڑاکا طیارہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان طیاروں کے ہونے کے باوجود پاکستان کی فضائیہ” Aero L- 159″ جیسے ہلکے طیارے میں کیوں دلچسپی رکھتی ہے، اصل میں یہ طیارہ 10 ملین امریکی ڈالر میں تیار ہوتا ہے جبکہ جے ایف سترہ 25 سے 30 ملین ڈالر میں تیار کیا جاتا ہے، چیک ری پبلک کے بنائے ہوئے اس طیارے کی نا صرف دیکھ بھال پر بھی بہت کم خرچہ آتا ہے بلکہ اس کی پرواز بھی کافی سستی پڑتی ہے۔

اب ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر جے ایف سترہ کی جگہ ان طیاروں کو استعمال کرنا ہے تو جے ایف سترہ طیارے کا فضائیہ میں کیا کردار ہوگا، پاک فضائیہ چیک ری پبلک سے کچھ طیارے لے گی اور انہیں مختلف چھوٹے مشنز میں استعمال کرے گی، یعنی جس مشن کے لیے یہ طیارہ کافی ہوگا اس مشن کے لیے جے ایف سترہ لڑاکا طیارہ نہیں اڑانا پڑے گا۔

چیک ری پبلک کا ” Aero L- 159″ طیارہ شارٹ اور لانگ رینج میزائل بھی فائر کر سکتا ہے، یہ ایک ملٹی رول طیارہ ہے اور اس میں لگےراڈار ” Grifo-L” کی رینج 74 کلومیٹر ہے. اس بات میں کوئی شک نہیں کے پاکستان کا بنایا ہوا لڑاکا طیارہ جے ایف سترہ اس طیارے سے بہت بہتر ہے، مگر چھوٹے مشنز پر مثلاً پاک افغان بارڈر پر جاری آپریشنز میں کم افادیت کے طیارے بھیج کر پاک فضائیہ اپنے خرچے کم کر سکتی ہے۔

یہاں ایک اور مثال دینا چاہتا ہوں گے اگر ایک طیارے یا ہیلی کاپٹر کو ایک سستے سٹنگر میزائل سے گرا جا سکتا ہے تو ضروری نہیں کہ انہیں مار گرانے کے لیے انتہائی مہنگا میزائل فائر کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں