ویکس مخفف ہے ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم کا ۔ راڈار زمین پر تھے تو محدود کام موبلائزیشن اور رینج تھی پر جدید جنگی ٹیکنالوجی نے راڈار کو جہاز پر لگا کر ہوا میں اڑا دیا ہے ۔سب سے پہلے ہم ساب کو 2 حصوں میں تقسیم کر کے دیکھیں گے پہلا پلیٹ فارم اور دوسرا ارے آئی مطلب اس کا ریڈار ۔اسے ساب 2000 ارے آئی بھی کہا جاتا ہے ۔پلیٹ فارم وہ طیارہ ہے جس پر راڈار فٹ کیا جاتا ہے ۔ جیسے امریکی “E2 Radar” کو “707 Boeing” پر فٹ کیا گیا ہے, ترکی نے ارے آئی کو “Boeing 737″ پر اور چین نے”KJ2000” کو “IL76” جہازوں پر نصب کیا ہے ۔پلیٹ فارم کوئی بھی ہو سکتا ہے جو کہ ریڈار نصب کرنے کے لئے موزوں ہو ۔ پاکستان نے اس کے لیے “Saab 2000” طیارے کو چنا ہے، یہ طیارہ “Turbo Propeller Engine” کی مدد سے چلتا ہے ۔
اس طیارے کو زیادہ دیر تک فضا میں رکھا جا سکتا ہے اور اس کی فلائٹ کا خرچ بھی کم ہے اور پاکستان کو پابندیوں کا خطرہ بھی نہیں ۔ سویڈن کی کمپنی ساب سے یہ جہاز خریدنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ارے آئی ریڈار بھی سویڈن کا تھا اس طرح پاکستان کئی مشکلوں سے بچ گیا ۔ بھارت کے روسی طیارے “IL76” پر اسرائیلی فالکون راڈار نصب کرنے میں کئی دقتیں ہوئیں۔

پاکستان نے ایک ہی ملک کا سسٹم چنا ۔ساب کمپنی کے یہ جہاز 665 کلومیٹر کی سپیڈ سے پرواز کرتا ہے، اسے دو پائلٹ اڑاتے ہیں جبکہ یہ 59 سورایوں والا طیارہ ہے، اس میں سے سیٹیں نکال دی جاتی ہیں اور اس کے اندر اویکس کا نظام نصب کر کےکنٹرول روم بنا دیا جاتا ہے۔ اس طیارے کی لمبائی 90 فٹ ہے اور اس کا وزن خالی 14 ٹن کے قریب ہوتا ہے , یہ 31 ہزار فٹ کی بلندی تک جا سکتا ہے اور اب تک 60 سے زیادہ یہ جہاز بنائے جا چکے ہیں ۔

اب آتے ہیں ” ارے آئی” پر، یہ ایک ریڈار سسٹم ہے جو 300 ڈگری ایریا کو اپنی نگاہوں میں قید رکھتا ہے اور یہ بھی ساب کمپنی کا پروجیکٹ ہے، اس کا راڈار “AESA” صلاحیت کا حامل ہے یعینی کہ “Active Phased Array Radar” ہے جس میں سٹیلتھ ٹرانسمیشن کیپیبلٹی اور جدید ترین جامننگ اینٹی جامنگ صلاحیت ہوتی ہے جو زمین سطح سمندر پر مختلف موڈز میں کام کر سکتا ہے اور اس میں ڈیٹا لنک 16 کی کیپبیلٹی ہے جو یورپین اور امریکی جہازوں اور شپس کو اس سے کنکٹ کر سکتی ہے ۔

جیسا کہ پاکستان کے ایف سولہ لڑاکا طیارے اس سے ڈیٹا لنک کے ذریعے منسلک ہیں ۔ اسی طرح یہ لنک 16 کے حامل میزائلوں کو بھی ڈیٹا ٹرانسفر کر سکتا ہے ۔ اس پر دوسرے درجنوں ایوی اونکس سسٹم نصب ہیں۔ اس کے راڈار کی رینج 350 سے 450 کلو میٹر ہے ۔ اور یہ 65 ہزار فٹ کی بلندی تک کے ٹارگٹ دیکھ سکتا ہے ۔ یہ نا صرف آنے والے میزائل، طیارے ہیلی کاپٹر اور آبدوزوں کے بارے میں بتاتا ہے بلکہ ان کے متعلق کئی طرح کی معلومات جیسے ٹائپ رفتار اور دوسری معلومات بھی دیتا ہے ۔

اس کے آپریٹرز ایک ہی جہاز سے 800 کلومیٹر کےسرکل میں ہونے والی دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں اور گھنٹوں تک یہ طیارہ فٖضا میں رہ سکتا ہے۔اویکس طیارہ نا صرف اپنے لڑاکا طیاروں کو دور تک کا ڈیٹا مہیا کرتا ہے بلکہ دشمن کے آنے والے جہازوں میزائلوں ہیلی کاپٹروں کی تفصیل مہیا کرتا ہے ۔اسکے علاوہ یہ طیارہ زمینی راڈاروں اور ائیر ہیڈکوارٹر سے بھی منسلک ہوتا ہے۔

پاکستان نے مجبورا اس صلاحیت کے حامل مہنگے طیاروں کا سودا کیا, کیونکہ انڈیا نے جب فالکون ڈیل کی تو پاکستان کے پاس سوائے اویکس طیاروں کی خریداری کے کوئی دوسرہ رستہ نہ رہا ۔ جون 2003 میں امریکہ اور اسرائیل کے بنے فالکون اواکس کا سودا اسرائیل اور انڈیا کے درمیان طے ہوا جو کہ روسی جہازوں پر نصب ہونا تھا ۔ پاکستان نے سوچ سمجھ کو کوسٹ ایفیکٹیو سسٹم چنا جو فالکون سے زیادہ رینج کا ہو اور پاکستانی فرنٹ لائن طیاروں سے کنکٹ ہو اور فضا پر نظر رکھے اسطرح سی اے پی مشن کا خرچہ کم سے کم ہو جائے گا اور یہ کم خرچ سسٹم ہی تمام 20-30 سی اے پی جنگی جہازوں کی بجائے فٖضا پر نظر رکھ سکتا ہے ۔

2005میں پاکستان اور سویڈن کے مزاکرات شروع ہوئے اور پاکستان نے امریکہ کے ساتھ کی گئی ای-2 سانٹری اواکس جہازوں کا معاہدہ ختم کر کے جون 2006 میں سویڈن کو گرین سگنل دے دیا ۔ پاکستان کا سویڈن سے 6 اویکس اور ایک ٹریننگ کے لیئے ساب-2000 کا معاہدہ تھا جو کہ بعد میں کم کر کے 4 اواکس اور ایک ساب کر دیا گیا ۔ معاہد کی قیمت ایک ارب 350 ملین ڈالر کی تھی جسے 3 سال میں پورا کرنا تھا او میں پاکستان کے اندر بیس بنانا ٹریننگ پارٹس ٹیکنیکل ٹریننگ اور سپورٹ شامل تھی ۔معاہدے میں تبدیلی کرنے کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان ائیر فورس نے چین کے بنے دوسرے اواکس ZDK-03 خریدنے کا بھی فیصلہ کر لیا تھا جو کہ آنے والے نئے طیاروں جے ایف 17 جے 10 اور جے 20 کے ساتھ کام کرتا اور اس کی رینج ساب سے زیادہ ہے ۔پاکستان کو پہلا ٹریننگ موڈ میں سیٹ کیا ہوا ساب -2000 دسمبر 2008 میں مل گیا تھا جس پر کریو (عملے) نے دن رات ٹریننگ شروع کر دی تھی ۔ جسے جے 019 نمبر دیا گیا ہے۔ ساب-2000 کے لیئے نیا سکوڈرن بنایا گیا ہے جسے نمبر-13 سکوڈرن کہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں