پاکستان کے پاس اس وقت چار اقسام کے شاہین بلسٹک میزائلز زیراستعمال ہیں۔پہلا نمبر شاہین-١ بلسٹک میزائل کا ہے جس کا تجربہ چند روز پہلے کیا گیا تھا۔ یہ میزائل 650 کلومیٹر رینج کا حامل ہے۔دوسرا نمبر شاہین-2 بلسٹک میزائل کا ہے، یہ میزائل کم ازکم 1500کلومیٹر رینج کا حامل ہے۔تیسرا نمبر شاہین-٣ بلسٹک میزائل کا ہے جس کی رینج کم ازکم 2750کلومیٹر تک ہے، یہ میزائل بھارت کے ہر کونے تک پہنچ سکتا ہے۔اسی شاہین سیریز کا چوتھا بلسٹک میزائل ابابیل کے نام سے جانا جاتا ہے جو بیک وقت دو یا دو سے زائد ایٹم بم لیجا سکتا ہے۔شاہین سیریز کے بلسٹک میزائلز کی خاص بات کیا ہے؟
جنرل پرویز مشرف وہ واحد شخص تھا جس نے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کو ایک نیا رخ دیا تھا۔ جنرل مشرف نے پرانے غوری سیریز کے بلسٹک میزائلز کی تیاری روک کر شاہین سیریز کے میزائل بنانے کا آغاز کیا۔مشرف کا خیال تھا کہ غوری سیریز کے بلسٹک میزائلز کو مائع اندھن کی وجہ سے تیز رفتاری حاصل کرنے میں وقت درکار ہوتا ہے، اس وقت یہ میزائل با آسانی مار گرایا جا سکتا ہے۔لہزا مشرف نے ٹھوس اندھن کے حامل شاہین سیریز کے بلسٹک میزائلز کی تیاری کا حکم دیا جو برق رفتار بھی تھے اور دور مار بھی۔
اب غوری سیریز کے بلسٹک میزائلز کو بھی اپگریڈ کیا جا چکا ہے لیکن ان میزائلز کو صرف غیر جوہری حملے کے لیے ہی استعمال کیا جائے گا۔ اور اگر ایٹمی حملے کا آپشن زیرغور آیا تو اسکے لیے شاہین سیریز کے بلسٹک میزائلز استعمال ہوں گے۔